03 اپریل ، 2024
ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا افراد کیلئے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی جس میں وہ انسولین لگانے سے چھٹکارا حاصل کرسکیں گے۔
ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا افراد کیلئے برطانیہ میں انقلابی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جارہی ہے، یہ ٹیکنالوجی مصنوعی لبلبے کے طور پر کام کرے گی جس کے تحت گلوکوز سینسر مریض کی جلد کے نیچے لگایا جائے گا جو خود باخود درکار انسولین جسم میں پمپ کرے گا۔
این ایچ ایس رواں ماہ اس ٹیکنالوجی سے ابتدائی طور پر مستفید ہونے والوں سے رابطہ کرنے شروع کردے گا تاہم اس مرض میں مبتلا تمام مریضوں کو اس ٹیکنالوجی کی فراہمی میں 5 برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی جسے ہائی بلڈ کلوزڈ لوپ سسٹم کا نام دیا گیا ہے اس کی آزمائش کے دوران مریضوں کی زندگی کا معیار بہتر ہوا ہے اور اس کے استعمال سے طویل المدت پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ برس کے اختتام پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیل نیٹ کئیر ایکسیلینس نے این ایچ ایس کو اس نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی سفارش کی تھی۔
برطانیہ میں تقریباً 3 لاکھ افراد ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا ہیں جن میں 29 ہزار بچے بھی شامل ہیں، اس کا مطلب ہے ان کا لبلبہ انسولین پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے، لبلبہ جسم کا وہ اہم عضو ہے جو کھانے کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے۔
این ایچ ایس کی ذیابیطس کلینیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر کلیر ہملنگ کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی علامات کا آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جس میں اگر کسی کو پیشاب کی بار بار حاجت ہو اور تھکاوٹ محسوس ہو یا وزن میں غیر معمولی کمی ہو تو اسے فوری مدد حاصل کرنے کیلئے رابطہ کرنا چاہیے۔