Time 28 جون ، 2024
صحت و سائنس

زیادہ گرم موسم سے جسم پر مرتب ہونے والے حیرت انگیز اثر کا انکشاف

زیادہ گرم موسم سے جسم پر مرتب ہونے والے حیرت انگیز اثر کا انکشاف
ہر سال گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے / فائل فوٹو

موسم گرما کی شدت میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور زیادہ درجہ حرارت میں وقت گزارنے سے متعدد طبی مسائل بشمول ہیٹ اسٹروک اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

گرمی کی شدت بڑھنے سے دل اور گردوں پر دباؤ بڑھتا ہے جبکہ امراض قلب اور نظام تنفس کی بیماریوں کی شدت بھی بڑھ جاتی ہے۔

مگر گرم موسم جسم پر ایک اور حیرت انگیز اثر بھی مرتب کرتا ہے اور وہ ہے کھانے کی خواہش کم ہو جانا۔

آسان الفاظ میں درجہ حرارت میں جتنا اضافہ ہوتا ہے، کھانے کی خواہش اتنی کم ہو جاتی ہے۔

تو ایسا ہوتا کیوں ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق کھانا ہضم کرنے اور ان میں موجود اجزا کو توانائی کے لیے استعمال کرنے کے دوران جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرد موسم اور گرمیوں میں کیلوریز کے استعمال میں فرق موجود ہے۔

کیلوری بنیادی طور پر حرارت کا ایک پیمانہ ہے، سرد موسم میں ہمیں جسم میں حرارت پیدا کرنے کے لیے کیلوریز جلانے کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ گرم موسم میں اتنی کیلوریز جسم کا حصہ بنانا مشکل ہوتا ہے کیونکہ جسم زیادہ گرم ہو جاتا ہے۔

اگرچہ درجہ حرارت اور کھانے کی خواہش کو جوڑنے والے میکنزمز کو ابھی مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا مگر جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام سے عندیہ ملتا ہے کہ جب درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو معدے میں ایک ہارمون ghrelin بننے کا عمل کم ہو جاتا ہے۔

یہ ہارمون دماغ میں بھوک کے احساس کو متحرک کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق دماغ اور معدے کے درمیان رابطے کا عمل کھانے کے استعمال کو کنٹرول کرنے میں ممکنہ کردار ادا کرتا ہے، مگر ابھی ہم اس میکنزم کی وضاحت نہیں کرسکتے۔

تو گرم موسم میں کیا کھانا چاہیے

ماہرین کے مطابق کچھ غذاؤں سے جسمانی درجہ حرارت میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے اور ایسا اس لیے نہیں ہوتا کیونکہ ان میں مرچیں زیادہ ہوتی ہیں۔

جب موسم گرم ہوتا ہے تو لوگوں کے اندر ایسی غذاؤں کی خواہش گھٹ جاتی ہے جن کو ہضم کرنے کے لیے معدے کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت بڑھتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جب موسم گرم ہو تو جسم کو پروٹین یا فائبر جیسے اجزا کی ضرورت نہیں ہوتی، درحقیقت ان کی طے شدہ مقدار جسم کو ہمیشہ درکار ہوتی ہے تو لوگوں کو دن بھر میں تھوڑی تھوڑی مقدار میں غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی غذاؤں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے جن میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسم میں پانی کی مناسب مقدار درجہ حرارت میں اضافے کی صورت میں اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پانی جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے بہترین ہوتا ہے، مگر کچھ افراد کو اس کا ذائقہ پسند نہیں ہوتا، تو ایسے افراد پانی میں کھیرے کا ایک ٹکڑا شامل کرسکتے ہیں۔

اسی طرح کم چکنائی والا دودھ بھی اچھا آپشن ہے کیونکہ یہ مشروب ٹھنڈا ہوتا ہے اور اس میں غذائی اجزا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

البتہ زیادہ کیفین والے مشروبات کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے جبکہ پسینے کا اخراج بڑھتا ہے۔

البتہ کیفین کی معتدل مقدار کا استعمال نقصان دہ نہیں اور چائے یا کافی کا اعتدال میں رہ کر استعمال کرنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔

مشروبات سے ہی جسم میں پانی کی مقدار کو مناسب سطح پر رکھنا ضروری نہیں، غذاؤں سے بھی جسم کو پانی کی کافی مقدار مل جاتی ہے۔

خربوزے، تربوز، ٹماٹر، کھیرے اور دہی جیسی غذاؤں میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ جسم کو ٹھنڈک بھی ملتی ہے۔

ماہرین کے مطابق زیادہ پانی والی سبزیوں اور پھلوں سے جسم کو ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے کیونکہ ہم انہیں اکثر ٹھنڈا کرکے کھاتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :