27 فروری ، 2012
اسلام آباد … سیکریٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں تسلیم کیا ہے کہ تمام کوششوں کے باوجود وزارت پیٹرولیم گیس بحران پر قابو نہ پاسکی، ان کا کہنا تھا کہ وہ ناکام ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سردار طالب نکئی کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس چوری 50 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں سیکریٹری پیٹرولیم گیس بحران پر بریفنگ دے رہے تھے ۔ کمیٹی کا اجلاس سردار طالب نکئی کی صدارت میں ہوا، سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ پانچ سالوں میں ہر سیکٹر کو گیس فراہمی کی منظوریاں دی اور جس کے نتیجے میں گیس کی کھپت میں 40 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی خدشات کے باعث نئی گیس نکالنا ممکن نہیں۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا میں ایک ایک گیس فیلڈ میں راکٹ فائر کیا گیا جبکہ ایک دو سری گیس فیلڈ منزلائی میں راکٹ فائر کی دھمکی دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں گیس کی درآمد کے بغیر بحران کا خاتمہ ممکن نہیں، گیس درآمد نہ کی گئی تو موجودہ شارٹ فال جو اس وقت 2.3ارب مکعب فٹ یومیہ تک ہے 2014تک ساڑھے 4 سے 5 ارب مکعب فٹ تک پہنچ سکتا ہے۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ پاک ایران گیس منصوبے پر کام جاری ہے، 2014تک مکمل ہو جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ گیس چوری 50فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تو گیس چوری سے متعلق ایکٹ بھی موجود ہے، گیس چوری کی روک تھام کیوں نہیں کی جاتی۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی نے پابندی کے باوجود سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس کا معاملہ بھی اٹھایا۔ رکن کمیٹی حنیف عباسی کے استفسار پر اوگرا حکام نے بتایا کہ ستمبر 2011ء سے اب تک 20 لائسنس جاری کئے۔ حنیف عباسی کے مزید استفسار پر کہ کیا وزیر اعظم کی ہدایات پر یہ لائسنس دیئے جارہے ہیں پر سیکریٹری پیٹرولیم نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم کی کوئی ہدایت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم نے اس حوالے سے سمری وزیر اعظم کو بھیجی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے سی این جی لائسنس کیلئے درخواستیں دے رکھیں تھیں وہ عدالتوں سے فیصلہ کروالائے تھے۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ ان پر عدالتوں کا دباوٴ تھا اس لئے وزیر اعظم کو سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس کے اجراء کیلئے لکھا۔