31 جولائی ، 2024
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر گزشتہ سال جاں بحق ہونے والے پورٹر حسن شگری کی میت ایڈوانس بیس کیمپ پہنچا دی گئی جہاں سے اب جسد خاکی ہیلی کاپٹر سے شہر منتقل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پورٹر حسن شگری گزشتہ سال کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے ، دشوار راستے اور موسم کی سختی کی وجہ سے گزشتہ سال ان کی میت کو نیچے نہیں لایا جاسکا تھا۔
تاہم اس سال جب نائلہ کیانی کی تیار کردہ ٹیم کے ٹو کی صفائی مہم پر روانہ ہونے لگی تو حسن شگری کے اہل خانہ نے ان کی میت واپس لانے کی درخواست کی۔
حسن شگری کا جسد خاکی 8200 میٹر پر بوٹل نیک پر برف میں دفن تھا۔
ریسکیو ٹیم نے پہلے برف میں دبا جسد خاکی نکالا اور پھر میت لے کر 3 ہزار میٹر نیچے ایڈوانس بیس کیمپ تک پہنچے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بوٹل نیک سے ایڈوانس بیس کیمپ تک کسی کی میت پہنچائی گئی ہے ۔
میت لانے والی ٹیم میں دلاور سدپارا، اکبر حسین سدپارا، ذاکر حسین، مراد سدپارا اور علی محمد سدپارہ شامل تھے۔
میت کو ایڈوانس بیس کیمپ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس حسن شگری کی موت کے موقع پر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز نے کوہ پیماؤں کی بے بسی کی بھی نشاندہی کی تھی۔
ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا تھا کہ پہلے مشکل کا شکار اور بعد میں جاں بحق ہوجانے والے حسن شگری کے اطراف سے کوہ پیماہ گزرتے رہے لیکن کسی نے ان کی مدد کی کوشش نہ کی۔