09 اکتوبر ، 2024
کوئی بھی انسان جب کبھی تھکاوٹ سے چور ہوکر گھر پہنچتا ہے تو اسے سب سے پہلے اپنے بستر اور اس پر رکھے آرام دہ تکیے کی شدت سے طلب ہوتی ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ تکیے اور بیڈ شیٹس کے غلاف کو ایک مقررہ وقت کے بعد نہ دھوئیں تو یہی غلاف اور تکیے آپ کے سکون کے بستر سے جراثیم کی آماجگاہ بن سکتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2013 میں بستر تیار کرنے والی امریکی کمپنی نے ایک جائزے کے بعد اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ’ ایک ہفتے سے بغیر دھلے تکیے کے غلاف پر فی مربع انچ تقریباً 30 لاکھ جراثیم موجود تھے جو اوسطاً ٹوائلٹ سیٹ پر موجود جراثیموں کی تعداد سے تقریباً 17 ہزار گنا زیادہ ہیں‘ ۔
تحقیق کے مطابق امریکا کے 41 فیصد لوگ روزانہ بغیر دھلے تکیے پر سوتے ہیں، یہ غفلت انہیں جِلدی الرجی اور سانس کی تکالیف جیسی بیماریوں کا شکار کرسکتی ہےلیکن تکیے کے غلافوں کی ایک سادہ سی دھلائی آپ کو ان تمام بیماریوں سے بچا سکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر میڈم سویٹ کے نام سے مشہور میری فردر کا کہنا ہے کہ تکیوں کے غلاف میں پسینہ، دھول اور بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اس لیے انہیں کپڑوں کی طرح دھونا بھی ضروری ہے۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق2006 میں برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے دوران روز مرہ استعمال کے 6 تکیوں کا جائزہ لیا گیا، دوران تحقیق مصنف پروفیسر ڈیوڈ ڈیننگ کو مٹی میں پھپھوندی کے ذرات ( ایسپگیلس فیومی گیٹس ) اربوں کھربوں کی تعداد میں ملے۔
پروفیسر ڈیود نے اس کھربوں کی تعداد میں موجود فنگس کی وجہ سر میں موجود پسینے کو قرار دیا اور بتایا کہ پسینے کی گرمی ان جراثیموں کو پھلنے پھولنے میں مدد دیتی ہے۔
دوسری جانب جِلدی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بستر کی چادر اور تکیے کے غلافوں کو ہر ہفتے تبدیل نہ کیا جائے تو اس پر سونے والے کیلئے پیشاب کی نالی کی سوزش، جِلدی انفیکشن اور نمونیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
مصنف پروفیسر ڈیود اپنی تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ سانس کے مریضوں کو ہر 3 سے 6 ماہ کے دوران تکیہ تبدیل کرلینا چاہیے، اسی طرح وہ افراد جو بستر پر کھاتے پیتے ہیں یا پھر جن کے بستروں پر پالتو جانور آتے ہیں ان کو اپنے بستر کی چادر اور غلاف دھونے پر زیادہ دھیان دینا چاہیے، ایسے لوگوں کے لیے ہفتہ وار چادر دھونا بھی کم ہے۔‘