26 اکتوبر ، 2024
آج کل نوجوانوں کی بڑی تعداد فاسٹ فوڈ کی لت میں مبتلا ہے جہاں اس کے مضر اثرات نوجوانوں کی صحت کو متاثر کررہے ہیں وہیں یہ حاملہ خواتین اور ان کے بچے کی صحت کیلئے بھی نقصان دہ ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بڑھتا ہوا وزن، جلدی بلوغت کے آثار کا نمودار ہونا، پیدا ہونے والے بچوں میں پائی جانے والی بیماریاں سب ہی کچھ اس فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ سے جڑا ہوا ہے۔
وہ تمام فوڈ آئٹم جو آپ کو پلاسٹک بیگز یا کسی بھی پیکجنگ میں دستیاب ہوں جنک فوڈ میں شامل ہیں۔ فاسٹ فوڈ آئٹمز میں فرائیڈ چکن، فرائز اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔
جیوڈیجیٹل نے جب حاملہ خواتین اور ان کے بچے کی صحت پر پڑنے والے جنک یا فاسٹ فوڈ کے اثرات کے بارے میں طبی ماہرین سے پوچھا تو مختلف جوابات کے نتیجے میں یہ سمجھ آیا کہ کم عمری سے ہی جنک یا فاسٹ فوڈ کو غذا کا حصہ بنانے والی نوجوان لڑکیاں ناصرف جلدی بلوغت تک پہنچ رہی ہیں بلکہ یہ زچگی میں مشکلات اور بچے کی صحت پر بھی برا اثر ڈال رہا ہے، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچوں میں ذہنی بیماریاں مثلا ڈپریشن اور اینگزائیٹی وغیرہ بھی پائی جارہی ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی اینڈ ہاسپٹل میں بطور اینڈوکرانالوجسٹ فرائض سرانجام دینے والی ڈاکٹر مزنہ عارف نے جیو ڈیجیٹل کو بتایا کہ کیسے فاسٹ فوڈ بلوغت اور زچگی سمیت دیگر مسائل سے جڑا ہوا ہے؟
ڈاکٹر مزنہ عارف کے مطابق ہم بطور انڈوکرینالوجسٹ آج کل بچوں میں بالخصوص بچیوں میں جلدی بلوغت کے آثار دیکھ رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ فاسٹ فوڈ یا پروسیسڈ فوڈ ہے۔ غذا میں اس قسم کی اشیا کا استعمال بچوں کا وزن بڑھنے کی وجہ بن رہا ہے، ان تمام فوڈ آئٹمز میں نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ کا استعمال بہت زیادہ ہوتا۔ نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی انسولین بڑھے گا‘۔
ڈاکٹر مزنہ نے سمجھاتے ہوئے کہا کہ انسولین ایک ایسا ہارمون ہے جو انسانی جسم کے اندر بہت سی کیمیاتی تبدیلیوں کی وجہ بنتا ہے اور اس کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔
تو اگر آپ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ پر بچوں کا ہاتھ نہیں روکیں گے تو ان کے جسم میں انسولین کی مقدار بڑھتی جائے گی جس کی وجہ سے ایک دوسرے ہارمون لیپٹن میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔
ڈاکٹر مزنہ کے مطابق لیپٹن بچوں میں جلدی بلوغت لے کر آتا ہے۔ جس سے سب سے زیادہ بچیاں متاثر ہوتی ہیں اور 6 سے سات سال کی عمر میں ہی بالغ ہوجاتی ہیں، عمر بڑھنے کے ساتھ ان کا قد متاثر ہوتا ہے، وزن زیادہ ہونے سے ان کی صحت پر بھی اس کا برا اثر پڑتا ہے۔
پاکستان موٹاپے کے لحاظ سے 188 ممالک میں دسویں نمبر پر ہے، جہاں 50 فیصد آبادی زائد الوزن یا موٹاپے کا شکار ہے۔ ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کے مطابق 2030 تک پاکستان کے 5.4 ملین اسکول جانے والے بچے موٹاپے کا شکار ہوں گے، دیگر عادات و بیماریوں کے علاوہ اس کی ایک بڑی وجہ فاسٹ فوڈ کی لت بھی ہے۔
گائناکالوجسٹ ڈاکٹر دوریہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اگر بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ سے دور رکھا جائے تو وہ بڑے ہوکر اس لت میں مبتلا نہیں ہوتے لیکن اگر بچپن میں روک ٹوک نہ کی جائے تو بڑے ہوکر یہ ان کی عادت اور لائف اسٹائل بن جاتا ہے جسے تبدیل کرنا یا چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ڈاکٹر دوریہ کے مطابق جنک فوڈ کے اثرات صرف وزن پر نہیں بلکہ آپ کے تمام جسم کے اعضا پر پڑتے ہیں، دل اور دماغی امراض سمیت جلد یہاں تک کے آپ کی یادداشت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ نوجوانوں میں امراض قلب کے تیزی سے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ فاسٹ فوڈ کا استعمال بھی ہے البتہ جہاں تک وزن کا تعلق ہے تو اس کے بڑھنے سے ہارمونل چینجز نمودار ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کا ریپروڈکٹیو سسٹم، اووریز، یوٹیرس، ماہواری کا نظام اور بچہ ہونے کی صلاحیت تک سب متاثر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر دوریہ نے جیو ڈیجیٹل کو مزید بتایا کہ خواتین نے حاملہ ہونے سے قبل ہی بہت زیادہ وزن بڑھایا ہوا ہوتا ہے۔ جنک فوڈ کے استعمال سے بی ایم آئی بڑھا ہوتا ہے جس کی وجہ زچگی میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
بلڈ پریشر کا بڑھنا، گیسٹیشنل ذیابیطس، بچے کے قد کا حد سے بڑھ جانا، بچے کے جسم میں پانی زیادہ ہوجانا، پیٹ میں مر جانے کے خدشات، وقت سے پہلے پیدائش، آپریشن کے ذریعے پیدائش، نارمل ڈیلوری میں بلیڈنگ کا زیادہ ہونا، مدر چائلڈ ٹرامہ، شولڈر ڈسٹورشیہ: جس میں ڈیلیوری کے دوران بچے کا قد زیادہ ہونے سے ہڈیوں کا ٹوٹ جانا، یہ ایپی لیپسی کی بھی وجہ بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر درریہ نے بتایا کہ مندرجہ بالا تمام چیزوں کا تعلق ماں کے وزن سے ہے۔
مارچ 2024 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حاملہ خواتین کیلئے احتیاطی تدابیر بھی بتائی ہیں جس میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حمل کے دوران یا اس سے قبل ہی خواتین وزن کو کنٹرول کریں تاکہ ماں اور بچے کیلئے مسائل پیدا نہ ہوں۔ ان احتیاطی تدابیر میں سب سے اہم حمل کے دوران مناسب وزن کا برقرار رکھنا ہے اس کے علاوہ پیدائش کے بعد پہلے 6 ماہ میں صرف دودھ پلانا اور 24 ماہ یا اس سے زائد تک دودھ پلانے کو جاری رکھنا، بچوں کو صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمی، آرام اور سونے کی عادات سکھانا، چاہے ان کا وزن جو بھی ہو، اسکرین ٹائم کو محدود کرنا، شوگر سے بھرپور مشروبات اور کیلوری سے بھرپور کھانے کی مقدار کم کرنا اور صحت مند غذائی عادات کو فروغ دینا، صحت مند طرز زندگی اپنانا، متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، معیاری نیند، تمباکو اور الکوحل سے پرہیز، جذباتی توازن، چکنائی اور شکر کی مقدار کم کرنا اور پھل، سبزیاں، دالیں، گندم اور خشک میوہ جات کا استعمال بڑھانا اور باقاعدہ جسمانی سرگرمی میں حصہ لینے جیسی تدابیر بھی شامل ہیں۔
لیکن کیا فاسٹ فوڈ سے زچگی ، بچے کی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات، یہاں تک شکم مادر میں بچے کے موت جیسی سنگین کیفیت کے بارے میں خواتین کو آگاہی ہے؟ اور کیا وہ حاملہ ہونے کے بعد ڈائٹیشن سے رجوع کرتی ہیں؟
اس بارے میں جیو ڈیجیٹل نے جب کلینیکل نیوٹریشنسٹ عفیرہ سعد سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ خواتین کے بڑھتے وزن کا تعلق زیادہ کھانے کے اصرار سے بھی ہے، جو عموماً میکے اور سسرال میں بزرگوں کی جانب سے کیا جاتا ہے تاکہ بچہ صحت مند ہو لیکن ایسے بچے کو صحت مند نہیں کہا جاتا جس کا پیدائش کا وقت وزن زیادہ ہو لیکن بڑے ہوکر وہ ایکٹیو نہ ہو، کمزور بچہ بھی اگر تمام اعضا اور مکمل ذہنی نشونما کے ساتھ پیدا ہوتا ہے تو وہ تندرست ہے۔
عفیرہ سعد کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں خواتین میں کافی شعور و آگاہی دیکھ رہی ہوں۔ پریگنینسی اور اس دوران پیدا ہونے والے مسائل بالخصوص بڑھتے وزن اور غذا کو خواتین سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔ وہ ڈائیٹ چارٹ بنواتی ہیں، مشاورت کرتی ہیں کہ حاملہ ہونے کے بعد بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول اور کم کیسے کرنا ہے۔ کیا کھانا ہے کیا ورزش کرنی ہے انہیں اس بارے میں میں آگاہی فراہم کرتی ہوں۔
عفیرہ نے کہا کہ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کو غذا سے نکال کر سبزیوں، وٹامن اور پروٹین کو شامل کیا جائے، ہر رنگ کی سبزی غذا میں شامل کریں، مرغی انڈے، دہی اور دودھ کا استعمال رکھیں بجائے اس کے کہ آپ باہر سے فرائیڈ آئٹم منگوا کر کھائیں، فروزن ڈرنکس کے بجائے لیموں کا شربت دن کے وقت غذا کا حصہ بن سکتا ہے، ساتھ ہی ہلکی پھلکی ورزش اور چلنا پھرنا بھی بہت مفید ہے۔
انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کو کہا جاتا ہے اچھا دیکھو، اچھا کھاؤ تاکہ بچے کی صحت اچھی ہو۔ اگر ہم اسے فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ اور فروزن ڈرنکس غذا میں دیں گے تو وہ بچہ بڑا ہوکر جسمانی سمیت ذہنی بیماری میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے۔ جس میں اینگزائٹی اور ڈپریشن سب سے اوپر شامل ہے، ماں جو بھی صحت مند غذا کھائے گی بچے پر اس کے ویسے ہی اثرات مرتب ہوں گے۔