Time 05 نومبر ، 2024
دنیا

امریکی انتخابات: امن و امان برقرار رکھنے اور تشدد سے نمٹنے کیلئے غیرمعمولی سکیورٹی اقدامات

امریکی انتخابات: امن و امان برقرار رکھنے اور تشدد سے نمٹنے کیلئے غیرمعمولی سکیورٹی اقدامات
امریکی ریاست اوریگان، واشنگٹن اور نیواڈا میں نیشنل گارڈز کو فعال کردیا گیا ہے— فوٹو: فائل

امریکی صدارتی انتخابات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے اور الیکشن عملے پر تشدد کے خدشات سے نمٹنے کیلئے غیرمعمولی سکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔

امریکی ریاست اوریگان، واشنگٹن اور نیواڈا میں نیشنل گارڈز کو فعال کردیا گیا ہے جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کیلئے ایف بی آئی کی جانب سے بھی کمانڈ پوسٹ قائم کی گئی ہے۔

امریکی ریاست ایری زونا، مشی گن اور نیواڈا سمیت 19 ریاستوں میں 2020 سے الیکشن سکیورٹی قوانین نافذ ہیں، سات سوئنگ ریاستوں میں ووٹرز کے اعتماد، سکیورٹی اور شفاف الیکشن کیلئے حکام بھی پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ اسٹیشنز  پر سکیورٹی بڑھادی گئی ہے اور پولنگ عملے کیلئے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں ساتھ ہی الیکشن عملے کی سکیورٹی کیلئے ایک ہزار پینک بٹنزمنگوائے گئے ہیں۔

پینک بٹن کوعملے کے سیل فون اور قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ پیئر کیا جاتا ہے، ایمرجنسی کی صورت میں پینک بٹن استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولنگ اسٹیشنوں کی چھتوں پر خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہوں گی، الیکشن کے دن نیشنل گارڈز کو بھی اسٹینڈ بائی رکھا جائے گا۔

جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر الیکشن کےعمل میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں تاہم جارجیا میں ووٹ ڈالنا آسان اور دھوکہ دہی کرنا مشکل ہے۔

رپورٹ کے مطابق جارجیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن 2020 میں مداخلت کے الزامات کا سامنا ہے جبکہ سوئنگ ریاست ایری زونا 2020 کے الیکشن کی رات بے امنی اور سازشی نظریات کا گڑھ بن گئی تھی۔

ایری زونا کے ماریکوپا کاؤنٹی میں قائم مرکزی الیکشن اورگنتی سینٹر کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے، ماریکوپا کاؤنٹی میں قائم سینٹر کے اردگرد خاردار تاریں لگائی گئی ہیں جبکہ چھتوں پر مسلح گارڈز اور سواٹ کو تعینات کیا گیا ہے۔

سوئنگ ریاست پنسلوینیا میں بھی الیکشن کے موقع پرسکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، حکام کے مطابق سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز کے اشتراک سے کثیرالجہتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، غیرمعمولی سکیورٹی اقدامات کی وجہ 2020 کے الیکشن کے دوران ہونے والے ہنگامے ہیں۔

6 جنوری 2020 کو ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا، دھاوا بولنے کا مقصد الیکشن نتائج کی تصدیق کو روکنا اور بائیڈن کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنا تھا۔

ڈائریکٹر سائبرسکیورٹی ایجنسی نے سائبر حملوں اور ہیکنگ کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس، چین اور ایران الیکشن پر امریکیوں کے اعتماد کو کمزور کرنے کیلئے کارروائیاں کر رہے ہیں۔

سائبر سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے  خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ غلط معلومات سے الیکشن عملے، ورکرز اور ان کے خاندانوں کو خطرہ ہوسکتا ہے جبکہ واشنگٹن میں الیکشن کے دن اور اس کے ہفتوں بعد تک غیریقینی صورتحال کا خدشہ ہے۔

حکام کے مطابق ٹیلی گرام جیسے سوشل میڈیا سائٹس پر توجہ دی جارہی ہے، خدشہ ہے دائیں بازو کے گروپ ٹیلی گرام کے ذریعے ڈیمو کریٹک علاقوں میں تنازعے کھڑے کر سکتے ہیں۔

امریکی سائبرسکیورٹی چیف نےکے مطابق بیرونی مخالفتین پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر جھوٹ کو پھیلا رہی ہیں، غلط معلومات کا ایک آتش فشاں ہے جس کا امریکی عوام کو نشانہ بنایا گیا ہے اور بنایا جا رہا ہے۔

مزید خبریں :