27 فروری ، 2013
کراچی…سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت جاری ہے، سپریم کورٹ کے جج جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اطہر سید پر مشتمل لارجر بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کی جانب سے کرمنل مقدمات میں نامزد پولیس افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی سے متعلق رپورٹ میں اعلیٰ پولیس افسران کے نام شامل نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور آئی جی سندھ سے کہا گیا تھا کہ عدالت کو گمراہ کرنے پر کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے اپنی آبزرویشن میں ریمارکس دیئے کہ آئی جی سندھ پولیس کے محکمہ میں کالے دھندوں کے خود ذمہ دار ہیں۔ سنگین نوعیت کے کرمنل مقدمات میں اعلیٰ پولیس افسران کے نام شامل نہ کرکے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس کے محکمے میں دودھ کی رکھوالی بلی کے سپرد کردی گئی ہے۔ کرمنل مقدمات میں نامزد افسران و اہلکاروں کو معطل کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے تھی۔ جرائم میں ملوث پولیس افسران کو اہم عہدوں پر تعینات برقرار رکھنا انتہائی تشویشناک ہے۔ کراچی کے شہری مجرموں کو خود سڑکوں پر مارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ آئی جی سندھ بتائیں کہ جرائم میں ملوث 423افسران و اہلکاروں کو آپ معطل کرینگے یا ہم حکم دیں۔ عدالت نے آئی جی سندھ سے شوکاز نوٹس کا جواب اور محکمہ جاتی کارروائی سے متعلق مربوط رپورٹ آج طلب کی ہے جبکہ عدالت نے شہر میں ٹریفک کی بدتر صورتحال کے باوجود سیکریٹری ٹرانسپورٹ کی جانب سے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم میں غیر ضروری تاخیر پر انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے آج عدالت کے روبرو طلب کیا ہے۔