Time 31 جنوری ، 2025
پاکستان

کرم سے آمدورفت کے راستے 4 ماہ سے بند ہونے کے باعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

کرم سے آمدورفت کے راستے 4 ماہ سے بند ہونے کے باعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
ضلع کرم سے آمدورفت کے راستے چار ماہ سے بند ہونے کےباعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا—فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

ضلع کرم سے آمدورفت کے راستے چار ماہ سے بند ہونے کےباعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔

راستے بند ہونے سے بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور روزگار حاصل کرنے والوں کے بھی مواقع ضائع ہونے لگے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ تقریباً چار ہزار اوورسیز پاکستانی اور تقریباً 3 ہزار طلبہ و طالبات پاراچنار میں پھنسے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مندوری لوئر کرم میں قبائل کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری ہے۔ امن معاہدے کے تحت قبائل کے اب تک 16 بنکرز گرائے جاچکے ہیں۔

کرم امن معاہدے پرعمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں جرگہ آج ہوگا۔

ذرائع کےمطابق کوہاٹ جرگہ میں دونوں جانب سے امن کمیٹی کے ارکان قانون نافذ کرنےوالے اداروں کےحکام اور قبائلی عمائدین شرکت کریں گے۔

اس کے علاوہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں نقصانات کا سروے مکمل کرلیا گیا۔ڈی سی کرم نے نقصانات کے ازالہ کے لیے صوبائی حکومت سے 60 کروڑ روپے مانگ لیے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق بگن میں 700 دکانوں اور 300 سے زیادہ گھروں،2  پیٹرول پمپس، 12  گاڑیوں اور 200 مویشیوں کونقصان پہنچا۔

مزید خبریں :