26 مئی ، 2025
روس نے چین پر جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اسپیس ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق روسی جوہری ری ایکٹر کو چین اور روس کی جانب سے چاند پر تعمیر کیے جانے والے مشترکہ تحقیقی آپریشن کو بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دونوں ممالک کے دوران جس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے، اس کے مطابق اس جوہری پلانٹ اور تحقیقی مرکز کی تعمیر کو 2036 تک مکمل کیا جائے گا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی خلائی ادارے نے انکشاف کیا کہ 2026 کی بجٹ سفارشات میں ادارے نے چاند کے مدار پر تحقیقی مرکز کی تعمیر کے منصوبے کو ختم کر دیا ہے۔
روسی خلائی ادارے راسکوسموس کے ڈائریکٹر جنرل Yuri Borisov نے 2024 میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ اس جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کو انسانوں کے بغیر مکمل کیا جائے گا۔
یہ تو ابھی معلوم نہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا مگر Yuri Borisov کے مطابق اس حوالے سے ٹیکنالوجی پیشرفت لگ بھگ تیار ہے۔
8 مئی 2025 کو مفاہمتی یادداشت کے بعد ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ اس تحقیقی مرکز میں بنیادی خلائی تحقیق کی جائے گی اور مرکز میں بغیر انسانوں کے طویل المعیاد آپریشنز مکمل کرنے کی ٹیکنالوجی کی آزمائش کی جائے گی۔
یہ نیا تحقیقی مرکز چاند کے جنوبی قطب میں انسانوں کو قیام کی سہولت بھی فراہم کرے گا اور اب تک 17 ممالک بشمول پاکستان اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔
اس منصوبے پر کام کا آغاز 2028 میں چین کے چینگ ای 8 مشن سے ہوگا جو کہ چین کا ممکنہ طور پہلا مشن ہوگا جب اس کا ایک خلا باز چاند کی سطح پر قدم رکھے گا۔
تحقیقی مرکز کے لیے چین اور روس کی جانب سے روبوٹیک مشنز 2030 سے 2035 کے دوران چاند پر بھیجے جائیں گے۔
ایک بار جب بنیادی کام مکمل ہو جائے گا تو چین کی جانب سے اس مرکز کو توسیع دینے کے لیے اضافی مشنز چاند پر بھیجے جائیں گے جو اسے چاند کے مدار میں گردش کرنے والے ایک خلائی اسٹیشن سے منسلک کریں گے۔
یہ توسیعی منصوبہ مریخ پر انسان بردار مشنز کی بنیاد بھی ثابت ہوگا جسے 2050 تک مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔