10 مئی ، 2013
لاہور…لاہور کے ایجرٹن روڈپرگزشتہ دوپہر ایک بجے ایل ڈی اے پلازا میں لگنے والی آگ 20 گھنٹے بعدبالآخربجھ گئی۔اب وہاں کولنگ کاعمل اورسرچ آپریشن جاری ہے۔15 کے قریب افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں،جن کے عزیزرشتے دار کوئی اچھی خبرسننے کی امیدلگائے باہر بیٹھے ہیں۔ ایجرٹن روڈپر ایل ڈی اے پلازاکی ساتویں منزل پر جمعرات کی دوپہر اچانک آگ بھڑک اٹھی ،جس نے 5 بالائی منزلوں کولپیٹ میں لے لیا۔ ساتویں منزل پرپھنسے بعض افرادکواوپرکی منزلوں پر موجودلوگ رسوں کی مددسے کھینچتے رہے،تاہم اس دوران کئی انتہائی دلخراش مناظربھی دیکھنے کو ملے،ایل ڈی اے ملازم اقبال ہاتھ سے رسی چھوٹنے کے باعث نیچے آگرا اوردم توڑگیا،،اقبال کے علاوہ دیگر4افرادبھی کئی گھنٹے آگ کے شعلوں اوردھوئیں سے لڑتے لڑتے تھک گئے تو کھڑکیوں سے کود کر موت کوگلے لگا لیا،ریسکیو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نصیرکا کہناہے کہ انہیں45منٹ تاخیرسے اطلاع دی گئی، جبکہ بلڈنگ کا ڈیزائن پرانا ہونے کی وجہ سے آگ پرقابوپانے میں دشواری کاسامنا کرنا پڑا۔ ریسکیو حکام کے پاس وسائل کی کمی بھی دیکھنے میں آئی، ہیلی کاپٹرزمنگوائے گئے جن کے پنکھوں کی ہوا سے آگ پانچویں اورچھٹی منزلوں پربھی پھیل گئی۔ڈی جی ایل ڈی اے اعجاز منیر کاکہنا ہے کہ ان کے اسٹاف کے 15 ارکان لاپتہ ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، تاہم ریکارڈ جلانے کے لیے سازش کے پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔لاپتہ افراد کے عزیزواقارب رات بھرامیداورناامیدی کی سولی پرلٹکے رہے،وہ کبھی عمارت کے شعلوں کودیکھتے توکبھی رب سے اپنے پیاروں کی زندگی کی التجا کرتے۔ان بے یارومددگارافرادکا کوئی پرسانِ حال نظرنہ آیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی تعمیرکوقانون کے مطابق چیک کرنیوالے ادارے کااپنایہ حال ہے کہ آگ لگنے کے بعدنکلنے کاکوئی متبادل راستہ نہیں۔