10 مارچ ، 2012
پشاور… خیبر پختونخوا میں گردوں کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے ،لوگوں کی بڑی تعداد شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہی ہے۔ گردوں کی آہستہ اور مسلسل بڑھنے والی خاموش بیماری کی وجہ سے گردے خراب ہو جاتے ہیں۔یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب گردے خون سے اضافی مائع اور فاضل مواد کو الگ کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔اس مرحلے پر مریض کے پاس انتہائی مہنگے ڈائی لیسز یا گردوں کی تبدیلی کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گردے فیل ہونے کا تناسب ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔خیبر پختونخوا میں سالانہ 100 سے 150 افراد کے گردے ناکارہ ہو رہے ہیں۔پیشاب کی رنگت تبدیل ہونا اور جھاگ پیدا ہونا گردے کی بیماری کی علامات ہیں۔ خیبر پختونخوا میں گردے کے امراض پر قابو پانے کے لئے نجی اور فلاحی ادارے بھی سرگرم عمل دکھائی دیتے ہیں۔ ڈائی لیسز پر آنے والا اوسطاً سالانہ خرچہ 3لاکھ روپے ہے اور گردے کی تبدیلی کا خرچہ تقریباً 4لاکھ روپے ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض میں مبتلا افراد میں گردوں کی بیماری پیدا ہو نے کا خطرہ زیادہ ہو تا ہے تاہم لوگوں میں شعور بیدار کرکے اس مرض پر کسی حد تک قابو پا یا جا سکتا ہے ۔