04 اکتوبر ، 2013
مانسہرہ…مانسہرہ میں سردیوں کے لئے گھاس کٹائی کی رسم سترھویں صدی سے جاری ہے اور آج بھی دیہی علاقوں کے ناچتے گاتے بھنگڑے ڈالتے عوام اس رسم میں پورے جوش وخروش سے حصہ لیتے ہیں۔ ضلع مانسہرہ میں مویشیوں کے لئے شدید سردی اور برفباری میں چارے کی کمی سے بچنے کے لئے ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں گھاس اکٹھی کرنے کا کام ڈھول اور شہنائی کی گونج میں باقاعدہ ایک رسم کی صورت میں کیاجاتا ہے۔ گھاس کٹائی کی اس رسم کو مقامی طور پر حشر کہا جاتا ہے۔ یہ پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں سردیوں میں جو 7,8ماہ کا لمبا سپیل ہے اور جانوروں کو کھانے کے لئے کچھ نہیں ملتا تو اس کے لئے لوگ گھاس جمع کرتے ہیں،اس میں گاوٴں کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں،مزدوری نہیں لیتے اور اکٹھے ہو کے ایک ایک کے لئے گھاس کاٹ کے چلے جاتے ہیں اس سے نہ صرف انکی سردیوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے بلکہ یہ رواج بھی سترھویں صدی سے اب تک زندہ ہے۔حشر کے دوران ایک میلے کا سماں ہوتا ہے جس میں سیکڑوں نوجوان،بچے اور بوڑھے گھاس کاٹنے کے ساتھ رقص بھی کرتے نظر آتے ہیں چند لوگ ایک مخصوص جھنڈے کے ساتھ انکی رہنمائی کرتے ہیں اور جو گھاس نہیں کاٹتے وہ نوٹوں کی ویلیں دیکر انکی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔ کوئی معذور ہے وہ بھی آیا ہوا ہے،ملک ہے یا خان ہے وہ بھی آیا ہوا ہے یہ ہمارے علاقے کی مجبوری بھی ہے اور ثقافت بھی ہے،ہم اسکو انجوائے کرنے کے لئے آئے ہیں۔ حشر بپا کرنے والا لینڈ لارڈ گھاس کاٹنے والوں کے لئے پر تکلف کھانے اور چائے کے ساتھ دیسی گھی کا خصوصی طور پر اہتمام کرتا ہے۔کھانے کے دوران بعض منچلے دیسی گھی پینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینے والی ضلع مانسہرہ اور گردونواح میں گھاس کٹائی کی یہ مقبول رسم انسان کی بڑھتی ہوئی مصروفیات کے باعث ،رفتہ رفتہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔