01 جنوری ، 2014
اسلام آباد…مشرف غداری کیس میں آج سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا تھاکہ مشرف کی جان کو خطرہ ہے، عدالت کے باہر دھماکا ہوا تو ججز کو بھی خطرہ لاحق ہوگا، ججز نے کہا ہمیں مت دھمکائیں، الزامات ناقابل ضمانت ہیں بغیر ضمانت بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے غداری مقدمے کی سماعت کی، آج پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی جانی تھی مگر وہ پیش نہ ہوئے، عدالت کے روبرو مشرف کے وکلا نے دوبارہ سیکیورٹی کا جواز پیش کیا، احمد رضا قصوری نے کہا کہ آج پھر دھماکا خیزمواد ملنے کی خبر چلی ہے، سیکیورٹی ضروری ہے، مشرف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عدالت ہوگی، ایرانی پارلیمنٹ کے باہر دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے احمدرضا قصوری نے یہ بھی کہا کہ عدالت کے باہر دھماکا ہوا تو ججز کی جان بھی خطرے میں ہوگی، اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا عدالت کو نہ دھمکائیں، یہ مت سمجھیں کہ سیکیورٹی خطرے کے باعث کام چھوڑ دیں گے، عدالتیں جنگوں میں بھی کام کرتی ہیں۔ڈی آئی جی سیکیورٹی جان محمد نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کولانے اور لے جانے کیلئے بھرپور اقدامات کیے گئے ہیں، ان کے پاس بلٹ پروف گاڑی ہے مگر بم پروف نہیں۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدم حاضری اور سیکیورٹی دو مختلف ایشوز ہیں، مشرف کے خلاف الزامات ناقابل ضمانت ہیں، کوئی افسر بغیر وارنٹ بھی گرفتار کرسکتا ہے، سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل ہونے کی وجہ سے وارنٹ جاری نہیں کیے، عدالت نے کہا کہ آج مشرف کی سیکیورٹی کے حوالے سے حکم جاری کیا جائیگا۔دوران سماعت مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے جھگڑ پڑے اور کہا کہ یہ پراسیکیوٹر نہیں ، پرسیکیوٹر ہیں۔مشرف کے ایک اور وکیل انور منصور نے کہا کہ نواز شریف ملزم کے خلاف تعصب رکھتے ہیں، خصوصی عدالت کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن غیر آئینی ہے، آرٹیکل 6 کے تحت ٹرائل کا فیصلہ صرف وزیراعظم نے کیا جو ان کا اختیار نہیں، آئین کی خلاف ورزی کا مقدمہ وزیراعظم نواز شریف پر چلناچاہئے، عدالتی تشکیل پر اعتراض میں ان کا کہنا تھاکہ ملک میں 5 ہائی کورٹس ہیں، موجودہ بینچ میں پوری قوم کی نمائندگی نہیں، ایسے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم نہ کرنا بدنیتی ہے۔ سماعت کے آغاز پر مشرف کے وکیل خالد رانجھا نے کہا کہ وزیراعظم یہ بیان دے کر کہ مشرف کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی کافی ہے، ٹرائل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔