03 فروری ، 2014
شمالی وزیرستان …طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے بچوں میں مختلف بیماریاں موجود ہو سکتی ہیں، نکل مکانی کرنے والے ان بچوں سے شہری علاقوں میں موذی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران شمالی وزیرستان سے نکل مکانی کرنے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث ان بچوں کو گزشتہ دو سال سے پولیو سمیت کئی موذی امراض سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جاسکے اور اب یہ بچے ان بیماریوں سمیت ملک کے مختلف حصوں کا رخ کر رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق وزیرستان سے آنے والے بچوں میں موجود خطرناک بیماریایوں کی تشخیص اور علاج نہیں ہوا، اس لئے شہری علاقوں میں پولیو،نمونیہ ، خسرہ، کالی کانسی، خناق اور ٹی بی وغیرہ جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں اور یہاں رہنے والے بچے ان بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر میرعلی اور میرانشاہ کے متعددگاؤں کے سینکڑوں خاندان بنوں، بکاخیل، ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور منتقل ہو رہے ہیں، جہاں وزیرستان سے پہنچنے والے بچوں کے طبی معائنہ کے انتظامات موجود نہیں ہیں۔ محدوش خالات کی بنا پران بچوں کو موذی امراض سے بچانے پر غور کیا گیا اور نہ ہی بندوبستی علاقے میں پھول جیسے بچوں کی صحت کو لاحق خطرات کے لئے اختیاطی تدابیراختیار کی گئی۔