07 فروری ، 2014
ہنزہ نگر…گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ نگر میں ایک اور پہاڑ سرکنے لگا۔پہاڑ میں پڑی دراڑیں کھلنے اور لینڈسلائڈنگ کے واقعات کے سبب لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔سطح سمندر سے 8400 فٹ کی بلندی پر واقع ہنزہ نگر کی وادی میاچھر پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے۔ تاہم یہ دیوہیکل پہاڑ،یہاں کی 3000 نفوس پر مشتمل آبادی کے لئے ہرلمحہ بھیانک ہوتے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ ان پہاڑوں میں موجود دراڑوں کا دن بدن وسیع ہونا ہے۔ لینڈسلائڈنگ کے بڑھتے واقعات کے سبب 30 خاندان یہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ماہرین ارضیات کے مطابق میاچھر میں پہاڑ کے پھٹنے یا پہاڑ کے ایک بڑے حصے کا ٹوٹ کر دریائے ہنزہ نگر میں گرنے کا اندیشہ ہے. جس کے نتیجے میں عطا آباد جھیل سے محض 40 کلومیٹر کی دوری پر ایک اور جھیل وجود میں آسکتی ہے. جس سے بالائی ہنزہ، گوجال کے بعد ہنزہ اور نگر کے تمام علاقوں کا زمینی رابطہ، گلگت بلتستان سمیت پورے ملک سے منقطع ہو سکتا ہے۔4 جنوری 2010 کو عطا آباد میں ایسی ہی دراڑیں ،ایک پورے گاوں کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا سبب بن چکی ہیں۔ جب ایک پہاڑ،اپنے اوپر بسے گاوٴں سمیت دریائے ہنزہ میں جاگر اتھا۔