صحت و سائنس
06 ستمبر ، 2014

بلوچستان میں کانگو وائرس، 38 افراد کی جان لے چکا

بلوچستان میں کانگو وائرس، 38 افراد کی جان لے چکا

کوئٹہ......بلوچستان میں کانگو وائرس جیسے خطرنا ک مرض نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کر دیا ہے اب تک اس مرض کے باعث 38 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں دیکھتے ہیں۔ کانگو وائرس کا سائنسی نام ’کریمین ہیمریجک کانگو فیور ہے‘ بلوچستان میں سب سے پہلے یہ مرض 1998 میں لورالائی سے شروع ہوا تھا، جس نے بعد میں آہستہ آہستہ ژوب،کوئٹہ، اور دیگر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کانگو وائرس جانوروں کی کھال سے خون چوسنے والے’ٹکس‘ کے ذر یعے پھیلتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس کے ٹکس بھیڑ، بکریوں، بکر ے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ بنیادی طور پر جانوروں سے لاحق ہوتا ہے مالداردوائی کے ذریعےصاف کریں لیکن وہ اس کو ہاتھ سے مارتے ہیں جو خون کے ذریعے اس میں پھیل جاتا ہے اور وہ متاثر ہوتا ہے۔ فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم اسپتال کوئٹہ میں اس مرض سے بچائو کیلئے 1998میں علیحدہ وارڈ مختص کیا گیا تھا جو آج بھی فعال ہے،یہاں اس مرض کے تین مشتبہ مریضو ں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس سے متاثرہ مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں انکی قوت مدا فعت دن بدن کم ہوتی جاتی ہے اور یوں مر یض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔انچارج کانگو آئسو لیشن وارڈ کوئٹہ ڈاکٹر عباس نوتکانی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اس وقت تین مریض زیر علاج ہیں جون سے اگست تک چار افراد کی اس مرض کی وجہ سے ہلاکت ہوئی ہیںڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کانگو جیسے موذی مرض سے بچائو اور تدارک کیلئے جانوروں کے باقاعدہ طبی معائنے اور ویکسی نیشن کویقینی بنایا جائےجبکہ عوام کو بھی اس مر ض سے آگاہی دی جائے تاکہ مستقبل میں اسکے اثرات سے بچا جاسکے۔

مزید خبریں :