24 اکتوبر ، 2014
کراچی.......آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پولیو،مستقل معذور کردینے والا ایک لا علاج مرض جس سےبچاو کا واحد علاج مرض لاحق ہونے سے پہلے ویکسی نیشن پاکستان میں انسداد پولیو کے قومی سطح پر 122 سے زائد مراحل طےہو چکے ہیں لیکن پولیو اب بھی عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا سبب با ہوا ہے۔رواں سال اب تک ملک میں پولیو کے220 کیسز سامنے آچکے ہیں،جن میں 143کا تعلق فاٹا،45 کا خیبر پختونخوا،22 سندھ سے ،6 کاتعلق بلوچستان اور 3 کا تعلق پنجاب سے ہے۔2012 کے بعد سے ملک میں پولیو کی مہم مشکلات کا شکار رہیں ، جن میں پولیو ورکرزاور قانون نافذ کرنے والو ں نے دوسروں کے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں ۔آج بھی پولیو رضا کار رزینہ اپنی بہن اور بھتیجی کو کھونے کے باوجود کم اجرت پر پولیو کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔پولیو وائرس کے پھیلنے اور مہم کی ناکا میوں میں دوسرا بڑا مسئلہ والدین کااپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے نہ پلانا ہے جس کی واضح مثال ایک سال کا منیر ہے جو اپنے مستقبل سے ناواقف ،بس مسکرا رہا ہے ۔پولیو کے کیسز کی شرح میں مسلسل اضافے نے پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر پولیو ویکسی نیشن سے مشروط کردیا ہے۔عالمی ادارہ صحت ،یو نیسف سمیت کئی بین الاقوامی ادارے جہاں حکومت پاکستان کی پولیو کے خاتمے کے لیے مدد کررہے ہیں وہیں قومی اور عوامی سطح پر عالم دین اور مفتیان کرام کو عوام النا س میں زیادہ سے زیادہ اس مرض کے بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت پر زور دیا جاتارہا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں منیر جیسے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہر مہم میں ہر بچے کو پولیو سے بچاو کے دو قطرے ضرور پلائے ۔