15 جون ، 2016
نوجوانوں کو کاہل کہنا بزرگوں کا فیشن بن گیا ہے، مگر ایک سروے نے ثابت کیا ہے کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے،اکیسویں صدی کے بظاہر لاابالی اور بے کار نوجوان اب اتنے بھی بیکار نہیں رہے۔
تازہ سروے کے مطابق 2015ءمیں 18 سے 34 کے پھیرے میں رہنے والےنوجوان پرانی پیڑی سے زیادہ کام کرنےاور برسوں بعد ریٹائرڈ ہونے کے خواہش مند نکلے ، رپورٹ کے مطابق 25 ممالک کے 19ہزارنوجوانوں کے خیال میں ہفتے میں 40 گھنٹے کام ماضی کا قصہ ہے ۔
سروے کے مطابق 25ممالک میں بھارتی نوجوان سب سے زیادہ 52 گھنٹے کام کرتے ہیںجبکہ میکسیکو،سنگاپور اور چین کےنوجوان 48،48 گھنٹے پیسے کمانے میں جتے رہتے ہیں۔
نئی نسل کےایک چوتھائی نوجوان ماضی کے برعکسں 70 سال کے بعد بھی کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیںجبکہ 12 فیصد چاہتے ہیں کہ وہ زندگی کی آخری سانس تک کام کرتے رہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماضی میں ترقی کے لیے کسی ایک شعبے کا انتخاب کرکے اسی میں آگے بڑھا جاتا تھانئی نسل میں ایک شعبے کے بجائے نئے نئے تجربات کارجحان پایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایسا نہیں کہ نئی نسل مستقل کام ہی کرتی رہتی ہے،ان کی زندگی میں بھی بریک آتے ہیں لیکن وہ وقفے مختصر اور کوئی نہ کوئی نئی چیزسیکھنے کےلیے ہوتے ہیں۔