خصوصی رپورٹس
11 فروری ، 2017

پی ایس ایل پر الزامات، میچ فکسنگ کے ماضی پر ایک نظر

پی ایس ایل پر الزامات، میچ فکسنگ کے ماضی پر ایک نظر

دنیا بھر میں دیگر ٹورنامنٹس کی سطح پر پاکستان سپر لیگ بھی میچ فکسنگ کے جراثیم سے آلودہ ہو گئی ہے۔ اپنے وجود میں آنے کے ایک سال بعد ہی انڈین پریمیئر لیگ اور دنیا میں دیگر ٹورنامنٹس کی طرح پی ایس ایل کو میچ فکسنگ الزامات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعہ کی شام انٹرنیشنل بیٹسمین شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کرکے انہیں متحدہ عرب امارات سے پاکستان واپس بھیج دیا ہے، جبکہ دبئی میں ہوٹل لابی کے اندر ایک مشتبہ شخص کے ساتھ مبینہ مشکوک رابطوں کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

14مئی2012ء کو ایک بھارتی چینل نے 5کرکٹرز کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی خبر دی، جس پر آئی پی ایل کے صدر راجیو شکلا نے ان کی کرکڑز سرہندرا، موہنش مشرا، امیت یادو، شلابھ سری و متاوا اور ابھینائو بالی کو فوری طورپر معطل کردیا تھا۔ موہنش مشرا ٹیپ پر یہ کہتے پکڑا گیا کہ فرنچائز نے انہیں ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے ادا کئے، جس میں سے ایک کروڑ 20لاکھ روپے کالے دھن سے تھے۔

مئی2013ء میں راجستھان رائلز کے سری سانت، انکیت چاون اور اجیت چنڈیلا کو دہلی پولیس نے اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ 24مئی 2013ء کو ممبئی کرائم برانچ غیر قانونی سٹہ بازی پر چنائے سپر کنگز کے اعلیٰ عہدیدار گروناتھ مائیاپن اور بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر سری نواسن کے داماد کو گرفتار کر لیا تھا۔

25مئی2014ء کو بھارتی سپریم کورٹ نے تحقیقات کو شفاف بنانے کیلئے سری نواسن کو اپنے منصب سے سبکدوش ہو جانے کیلئے کہا۔ ادھر جنوبی افریقہ میں سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر تھامی سولیکیلے سمیت چار کرکٹرز پر اگست 2016ء میں میچ فکسنگ کے الزامات میں سات سے بارہ سال کی پابندی لگائی تھی۔

نومبر2016ء میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں ایک کھلاڑی کی جانب سے میچ فکسنگ کی تحقیقات شروع کی گئی رنگپور راینڈرز کےکھلاڑی جو پیسٹر گھوش نے الزام لگایا تھا کہ ٹیم منیجر سانور حسین نے میچ کا نتیجہ فکس کرنے کیلئے کہا تھا۔

بی پی ایل کو2012ء سے میچ فکسنگ کے الزامات کا سامنا رہا اور2014 میں ایک سیزن کے لئے ٹورنامنٹ بھی معطل رہا۔ بنگلہ دیش کے سابق کپتان محمد اشرفل اور نیوزی لینڈ کے لوونسنٹ سمیت چار کرکٹرز پر 8سال کیلئے پابندی لگی۔ اشرفل کو مبینہ طور پر 10لاکھ ٹکا ادا کئے گئے تھے۔

اس سے قبل ستمبر2012ء میں بنگلہ دیشی اسپنر شریف الحق پر پابندی لگی اور کریبئن پریمیئر لیگ میں مشکوک سرگرمیوں پر تین افراد کو گرفتار کیا گیا، تاہم کوئی کھلاڑی یا عہدیدار ملوث نہیں پایا گیا تھا۔ آئی سی سی پلیئرز کنٹریکٹ کی خلاف ورزی پر سی پی ایل میں ویسٹ انڈین کرکٹر ولیم پرنکز کو معطل کیا گیا۔

آسٹریلین بگ بیش میں بھی میچ فکسنگ کے خطرات منڈلاتے رہے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی کہ غیر ملکی سٹہ باز سوشل میڈیا کے ذریعہ کرکٹرز کو ورغلا رہے ہیں۔ سابق آسٹریلوی کپتان مارک ٹیلر کے مطابق سوشل میڈیا کی وجہ سے کھلاڑیوں کے سٹہ بازوں کے دام میں پھنسنے کا زیادہ خطرہ ہے۔

 

 

مزید خبریں :