23 مئی ، 2017
خبردار ! سمندر پر پکنک منائیں لیکن بہت احتیاط کے ساتھ، بپھری لہروں پر بے احتیاطی نے آج بھی 6جانیں لے لیں۔
ہاکس بے کے ساحل پر چار اور دو دریا پر دو نوجوان ڈوب گئے،4روز میں سمندری لہریں 12افراد کو بہا لے گئیں۔
شہریوں نے انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ ساحل پر لوگوں کو روکنے والے کیوں نہیں؟ حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کیے گئے؟
کراچی میں پکنک کی خوشی بھی دکھ دینے والے واقعات میں بدل گئی، شدید گرمی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ستائے شہریوں پر سمندر بھی نامہربان ہے۔
بپھری ہوئی بے رحم موجوں نے صرف 4دن میں 12 نوجوانوں کو نگل لیا،کئی گھروں میں صف ِ ماتم بچھ گئی۔
تازہ واقعات میں پہلا ہاکس بے پر پیش آیا،جہاں اورنگی ٹاؤن کے اسکول کے طلبہ خوشی خوشی ساحل پر نہارہے تھے کہ اچانک ایک بڑی سی موج چار طلبہ کو بہا کر لے گئی۔
اساتذہ اور ساتھی طلبہ مدد کیلئے چیختے چلاتے رہے مگر کوئی لائف گارڈ ڈوبنے والوں کو بچانے کیلئے موجود نہ تھا۔
ایدھی کے ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اعجاز، حمزہ اور علی کی لاشیں نکال لیں جبکہ چوتھے طالب علم کی تلاش جاری ہے۔
دوسرا واقعہ دو دریا کے مقام پر پیش آیا جہاں ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے 3مزدور سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے، ایک کو بچالیا گیا، دوسرے کی لاش مل گئی جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔
اس سے پہلے 21 اور 22مئی کو بھی شہر کے مختلف ساحلی مقامات پر 6 نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔
جان لیوا واقعات کے باوجود متعلقہ اداروں نے شہریوں کو بچانے یا انہیں گہرے پانیوں میں جانے سے روکنے کے اقدامات نہیں کئے۔