21 جون ، 2017
پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا آج 64 واں جنم دن ہے ، دو بار وزیر اعظم بنیں مگر دونوں بار ان کی حکومت مدت پوری نہ کرسکی۔
بے نظیر بھٹو21 جون، 1953 کوکراچی میں پیدا ہوئیں، ان کا پنکی سے بی بی تک کا سفر خاصا کٹھن رہا، کم عمری میں ہی کئی دکھ جھیلے۔ ضیاالحق نے بھٹو کو قید کیا تو بے نظیر بھٹو نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر اپنے والد کی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کی بھر پور تحریک بھی چلائی۔
بھٹو کو پھانسی چڑھایا گیا تو بینظیر اور نصرت بھٹو نظر بند تھیں۔ بے نظیر بھٹو نے آمر کے دور میں سکھر جیل میں بھی قید کاٹی۔
والد کی پھانسی کے بعد ان کا اپنے ہی ملک میں رہنا مشکل کردیا گیا اور وہ بیرون ملک چلی گئیں۔ وہ 1986 میں جونیجو دور حکومت میں وطن واپس آئیں ، جنرل ضیاء الحق اس وقت صدر تھے۔
1988ء میں محترمہ بے نظیر بھٹو تاریخ کی سب سے کم عمر اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اگست 1990 میں صدر غلام اسحق خان نے ان کی حکومت کو برطرف کردیا۔
وہ 1994 میں دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئیں اور ان کے اس دور حکومت میں ان کے بھائی مرتضیٰ بھٹو کو بھی قتل کیا گیا۔ 1996 میں ان کی حکومت پیپلز پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے صدر مملکت فاروق لغاری نے برطرف کر دی۔
بے نظیر بھٹو نے ملکی سیاسی تاریخ میں جمہوری جدوجہد کی ایسی مثال قائم کی کہ ان کے رفقاء اس کا ذکر آج بھی فخر سے کرتے ہیں ۔
بے نظیر بھٹو نے پاکستانی تاریخ میں پہلی بار سیاسی مفاہمت کا آغاز کیا تو انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، مشرف دور میں انہوں نے میاں نواز شریف کے ساتھ میثاق جمہوریت کر کے نہ صرف نئی جمہوری روایات کی بنیاد رکھی بلکہ آمر حکمراں کو اقتدار سے الگ کرنے کی راہ بھی ہموار کی۔
بے نظیر بھٹو اور ان کے خاندان کا سیاسی سفر تلخیوں اور حادثات سے بھر پور ہے، مشرف دور میں وہ 18 اکتوبر 2007 میں وطن واپس آئیں تو ان کی ریلی پر خود کش حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہیں ۔
27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی حملے میں وہ شہید ہو گئیں۔ ان کے رفقاء آج بھی اپنی قائد کی پالیسیوں کو مشعل راہ سمجھتے ہیں۔