05 جنوری ، 2018
ملتان میں موسمی فلو کے سامنے محکمہ صحت بھی بے بس ہو گیا ہے جہاں نشتر اسپتال میں اس وقت تک 31 مریض زیر علاج ہیں اور 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
نشتر اسپتال میں مریضوں کا علاج کرنے والے آئسولیشن وارڈ کے 3 ڈاکٹرز خود اس وائرس کا شکار ہو کر اسی وارڈ میں زیر علاج ہیں۔
ڈاکٹرز میں 2 خواتین اور ایک مرد ڈاکٹر شامل ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 8 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ملتان میں گزشتہ 20 روز کے دوران 82 مریض موسمی فلو کے شبہ میں رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 33 میں تصدیق ہو چکی ہے، 33 کی رپورٹس لیبارٹری بھجوائی جا چکی جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔
جاں بحق افراد میں 10 کا تعلق ملتان، 3 کا مظفر گڑھ اور ایک کا وہاڑی سے ہے۔
موسمی فلو کیا ہے؟
موسمی فلو ایک عام سا زکام ہے لیکن جب یہ بگڑ جاتا ہے تو وائرس کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ زکام کے ساتھ ہی کھانسی بخار جوڑوں کا درد ناک کا بہنا کی علامات جب ظاہر ہوں تو سمجھیں وائرس کا حملہ ہو گیا ہے۔
وائرس کا حمہ
موسمی فلو کا وائرس اس شخص پر حملہ کرتا ہے جس کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے مثلاً اس میں بزرگ، بچے، حاملہ خواتین اور وہ لوگ جن کو پہلے سے بلڈ پریشر، شوگر دمہ، پھیپھڑوں کی بیماریاں وغیرہ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق اب تک جتنی بھی اموات ہوئی ہیں ان میں سے سب کو پہلے سے کوئی نہ کوئی بیماری موجود تھی۔
بچاؤ اور حفاظتی تدابیر
فلو سے حفاظتی تدابیر اور بچاؤ ممکن ہے جیسے ہی کسی مرد یا عورت کو وائرس کا حملہ ہو تو وہ اس کو معمولی نہ لے بلکہ اسپتال میں جاکر اپنی ویکسین کرائے اور اسکریننگ کرائے تاکہ فوری طور پر اس پر قابو پایا جا سکے۔