انتظار قتل کیس کی گتھی سلجھانے کیلئے جے آئی ٹی بنادی گئی

کراچی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد کی مشکوک ہلاکت کی گتھی سلجھانے کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پولیس اور حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے کہا کہ مشترکہ تفتیش میں یہ پتا لگایا جائے گا کہ انتظار کے قتل میں ایس ایس پی مقدس حیدر کا کیا کردار ہے؟ فائرنگ میں ملوث ایس ایس پی کے دو گارڈز وہاں کیا کررہے تھے؟ انتظار کی گاڑی کو کیوں روکنے کی کوشش کی گئی؟ روکنے والی پولیس پارٹی میں کوئی بھی اہل کار یونیفارم میں کیوں نہیں تھا ؟ فائرنگ میں ملوث اہل کار نجی گاڑیوں میں کیوں سوار تھے؟ اور کار میں بیٹھی لڑکی کا کیا کردار ہے؟

کیس کے تفتیشی افسر عامر فاروقی نے کہا کہ جس انداز میں انتظار احمد کی گاڑی کو روکا گیا وہ بہت مشکوک ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے انتظار کو اغواء کرنے کی کوشش کی جارہی ہو۔

انہوں نے کہا کہ انتظار کو روکنے والی پولیس پارٹی میں کوئی بھی اہلکار یونیفارم میں نہیں تھا، فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے زیر استعمال گاڑیاں سرکاری نہیں، بلکہ نجی تھیں، پولیس پارٹی نے قواعد اور تحریری حکم ناموں کی کھلی خلاف ورزی کی، معاملے کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے اسی لیے جے آئی ٹی بنادی گئی ہے۔

عامر فاروقی نے بتایا کہ جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ مقتول انتظار احمد کے والد سے مشاورت کے بعد کیا گیا، جے آئی ٹی میں پولیس، سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ اس کا پہلا اجلاس جمعے کی صبح گیارہ بجے ایس ایس پی سی ٹی کے دفتر میں ہوگا۔

جے آئی ٹی کے اجلاس میں ان باتوں کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیس میں ایس ایس پی مقدر حیدر کا کردار ہے یا نہیں؟ انتظار پر پہلے بلال اور پھر دانیال نامی اہلکار نے فائرنگ کی۔ ان میں پہلا ایس ایس پی مقدس حیدر کا پرسنل اسٹاف افسر جبکہ دوسرا اُن کا گن مین ہے۔ دونوں اہلکار اپنی ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد، کسی کو اطلاع دیئے بغیر موقع پر پہنچے اور اپنے طور پر فائرنگ کردی۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ اور دونوں موقع پر کیا کررہے تھے؟

خیال رہے کہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انتظار قتل کیس کی تحقیقات محکمہ سی ٹی ڈی کررہا ہے جب کہ ایس ایس پی مقدس حیدر کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

انتظار کے والدین نے ایس ایس پی مقدس حیدر کو بیٹے کا قاتل قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

کیس میں پیشرفت 

جیونیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کیس میں اہم پیشرفت پر بتایا کہ انتظار پر فائرنگ پولیس اہلکار بلال اور دانیال نے کی، ایک اہلکار ایس ایس پی کا پرسنل اسٹاف افسر اور دوسرا گن مین ہے جب کہ موقع پر دونوں کی موجودگی بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق انتظار کے ساتھ موجود لڑکی کا بیان قلمبند کرلیا گیا ہے، قتل کا مقصد کیا تھا اس کی تحقیقات جاری ہیں تاہم تحقیقات میں ابھی تک کسی نئے کردار کا نام سامنے نہیں آیا۔

پولیس نئی کہانی بنارہی ہے: والد انتظار

 گزشتہ روز جیو نیوز سے گفتگو میں مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ سابق ایس ایس اور مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس نئی کہانی بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا کسی اور لڑکی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کو نا میں جانتا ہوں اور نا میرا بیٹا۔

اشتیاق احمد نے کہا کہ سابق ایس ایس پی مقدس حیدر کو پولیس گرفتار کرکے تفتیش کرے، جب تک سی سی ٹی وی منظر عام پر نہیں آتی حقیقت سامنے نہیں آئے گی۔

مزید خبریں :