پاکستان
Time 09 فروری ، 2018

سینیٹ کے ٹکٹ دینے کا اختیار، پارٹی آئین بھی دیکھا جائیگا، ترجمان الیکشن کمیشن


کراچی: ترجمان الیکشن کمیشن ہارون شنواری نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ جمع کروانے کے سلسلے میں متعلقہ پارٹی کے آئین سمیت تین چیزوں کو دیکھا جائے گا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر الیکشن ایکٹ 2017، الیکشن قوانین 2017 اور پارٹی کے آئین کو دیکھا جائے گا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا لازمی نہیں کہ پارٹی سربراہ ہی ٹکٹ دے جس کے جواب میں ہارون شنواری کا کہنا تھا کہ پارٹی کے آئین کو دیکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریٹرننگ افسر مطمئن نہ ہو تو معاملہ دوسرے فورم لے جایا جاتا ہے جہاں ایسے معاملے کو حل کیا جائے گا۔

عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کی تنبیہ کے باوجود جلسے میں شرکت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے کارروائی کی جائے گی۔

اس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ پارٹی آئین کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ رابطہ کمیٹی کو حاصل ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے اپنے آپ کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ جو نام رابطہ کمیٹی منتخب کرے گی وہی سینیٹ کے امیدوار ہوں گے۔

رابطہ کمیٹی کے مطابق رابطہ کمیٹی نے امیدواروں کے لیے خط لکھنے کا اختیار خالد مقبول صدیقی کو دیا جو امیدواروں سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کے مجاز ہیں۔

خیال رہے کہ کامران ٹیسوری کو سینیٹ الیکشن کا ٹکٹ دینے کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔

فاروق ستار کامران ٹیسوری کو سینیٹ الیکشن کا ٹکٹ دینے کے اپنے فیصلے پر تاحال قائم ہیں اور انہوں نے الیکشن کمیشن میں کامران ٹیسوری کا نام بھی جمع کرا دیا ہے جب کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کامران ٹیسوری کو سینیٹ الیکشن کا ٹکٹ دینے کی مخالف ہے۔

مزید خبریں :