Time 12 مارچ ، 2018
پاکستان

سینیٹ میں جو ہوا اسے جمہوریت کی شکست سمجھتا ہوں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں آج جو ہوا اسے جمہوریت کی شکست سمجھتا ہوں۔

پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ہمیشہ اپنے وعدے پر پورا اترے ہیں، آج بھی انتہائی دباؤ کے باوجود اتحادی کا ساتھ دینے کا حق نبھایا، ہم نے اتحادی کے ساتھ اتحادی ہونے کا حق ادا کیا۔

چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم بھی حیرت میں ہیں کہ اتنا فرق کیسے آگیا، آج جو ہوا اسے جمہوریت کی شکست سمجھتاہوں۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بظاہر اتحاد کے حوالے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دونوں قوتیں کھینچ تان کر اسٹیج پر لائی گئیں خود نہیں آئیں، دونوں پارٹیوں کے بلوچستان جاکر اتفاق کی حقیقت سب جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سر دست تو یہی اہداف ہیں کہ نوازشریف کو دیوار سے کیسے لگایا جائے، نواز شریف پارلیمانی سیاست کا حصہ ہیں اوررہنا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زرداری صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پہ بھاری، معاملہ ایسا ہوگیا جو زرداری پر بھاری وہ سب پر بھاری۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جمہوریت کی جو تشریح سامنے آئی اس سے عوام کا انتخابات، جمہوریت پراعتماد ختم ہوجائے گا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ رضاربانی کے نام کی تجویز سیاسی و پارلیمانی لحاظ سے باوقار تھی، زرداری کا رضا ربانی کو رد کرنے کا انداز سیاسی قرار نہیں دیا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، بلوچستان اور فاٹا کے آزاد سینیٹرز کے مشترکہ امیدوار صادق سنجرانی 57 ووٹ حاصل کرکے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے جب کہ ان کے مدمقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجہ ظفر الحق نے 46 ووٹ لیے۔

ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں بھی اپوزیشن اتحاد نے کامیابی حاصل کی اور پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ حاصل کرکے ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے۔

مزید خبریں :