29 مارچ ، 2018
اسلام آباد: ترجمان سپریم کورٹ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے لیے ‘فریادی‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فریادی کا لفظ غلط طور پر چیف جسٹس سے منسوب کیا گیا، وہ وزیراعظم کا سربراہ حکومت کے طور پر احترام کرتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے منسوب لفظ مکمل غلط اور گمراہ کن ہے۔
اس سے قبل مری میں غیرقانونی تجاوزات سے متعلق کیس میں سماعت کے دوران چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں، پایا ہی ہے، اپنے ادارے اور وکلاء کو مایوس نہیں کروں گا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے اس ادارے اور اپنے اس بھائی پر اعتبار کریں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کئی سائل آتے ہیں میں ان کی بات سن لیتا ہوں، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، پتا نہیں سائل کو کیا تکلیف ہو۔
اس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اُنہیں (وزیراعظم کو) کیا تکلیف ہے یہ تو سب کو ہی پتا ہے۔
چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا، صرف سائل کی بات کی ہے، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔
چیف جسٹس سے سوال کیا گیا کہ کیا منتخب وزیراعظم کو فریادی کہنا مناسب ہے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نہیں میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار سے ایک اور سوال پوچھا گیا کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ عدلیہ انتظامیہ میں مداخلت کررہی ہے، جس پر چیف نے جواب دیا کہ انشاءاللہ سب ٹھیک ہوجائےگا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بذریعہ اٹارنی جنرل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد 27 مارچ کو یہ ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں 2 گھنٹے تک جاری رہی۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے بعدازاں جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے پاکستان میں عدالتی نظام کی بہتری کے لئے مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی اور چیف جسٹس سے کہا کہ حکومت سستے اور فوری انصاف کے لئے وسائل فراہم کرے گی۔
وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف نے معاملے پر کہا کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جو انہوں نے کی ہیں، وہ فریادی جیسے الفاظ اور فقرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ادارے کسی کو آلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ اب رک جانا چاہئے اور ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔