26 جون ، 2018
ٹیسٹ بیٹسمین عمر اکمل کا سزا سے بچنا مشکل دکھائی دے رہا ہے، چونکہ انہوں نے آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کو توڑا ہے اس لیے انہیں قانون کی خلاف ورزی پر کڑی سز اکا سامنا کرنا پڑے گا۔
عمر اکمل نے انٹرنیشنل کرکٹ میں سٹے بازوں کی پیشکش کا اعتراف کیا تھا اس لیے ان پر پی سی بی کا نہیں آئی سی سی کا اینٹی کرپشن کوڈ لاگو ہوتا ہے۔
آئی سی سی قوانین کے تحت یہ سنجیدہ نوعیت کی خلاف ورزی ہے۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن قوانین کے تحت اس جرم کی کم سے کم سزا چھ ماہ ہے۔
آئی سی سی ضابطہ اخلاق کے تحت کسی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنا اور غلط بیانی کرنا سنگین نوعیت کا جرم ہے۔
عمر اکمل نے پیر کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم کے سامنے پیش ہوکر ڈھائی گھنٹے مختلف سوالات کے جواب دیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے طور پر عمر اکمل سے انٹرویو کررہا ہے لیکن چونکہ انہوں نے پاکستان ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہوئے انٹرنیشنل میچز میں فکسنگ کی پیشکش کا اعتراف کیا تھا اس لیے عمر اکمل سے آئی سی سی کے تفتیش کار علیحدہ انٹرویو کریں گے۔
عمر اکمل کو انٹرویو کے لیے دبئی طلب کیا جاسکتا ہے یا آئی سی سی تفتیش کار لاہور آکر ان سے بیان ریکارڈ کریں گے اور ممکن ہے کہ آئی سی سی اپنے ضابطہ اخلاق کے تحت کارروائی کرے گا۔
عمر اکمل کیس میں معاملہ اس لحاظ سے سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے کہ انہوں نے ان پیشکشوں کو رپورٹ کرنے سے گریز کیا اور ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ بھی لاعلم تھے۔
دوسال قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے کوچ وقار یونس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تجویز دی تھی کہ عمر اکمل اور احمد شہزاد پر دو دو سال کی پابندی عائد کرے لیکن بورڈ نے وقار یونس کی تجویز کو نظر انداز کیا اور اب یہ کھلاڑی خود ہی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔