Time 21 جولائی ، 2018
صحت و سائنس

کراچی میں بڑھتا گردوں کا انفیکشن ’پائیلو نیفرائٹس‘

’پائیلو نیفرائٹس‘ گردوں کا انفیکشن جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اسے روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو بیماریاں بے قابو ہو جائیں گی—.فائل فوٹو 

کراچی شہر میں گردوں کےانفیکشن (پائیلو نیفرائٹس)نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہےجس پر عام اینٹی بائیوٹک ادویات اثر نہیں کر رہیں اور بڑی تعداد میں مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنا پڑ رہا ہے۔

انفیکشن سے گردوں میں پیپ پڑ رہی ہے گردے ناکارہ ہورہے ہیں اور مریضوں کو ڈائیلیسس کرانا پڑ رہا ہے۔ ماہرین صحت نے اس کی وجہ صفائی ستھرائی کی دگرگوں صورتحال ، آلودہ پانی ،ناپاکی، اتائی ڈاکٹروں اور غیر موزوں اینٹی بائیوٹک کے بے دریغ استعمال کو قرار دیا ہے ۔ 

ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ کراچی میں پہلے ملیریا پھر ڈینگی وائرس پھر چکن گنیا اس کے بعد ٹائیفائیڈ اوراب گردوں کا انفیکشن جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اسے روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو بیماریاں بے قابو ہو جائیں گی۔ 

واضح رہے کہ امریکی ادارہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن رواں ماہ پاکستان میں ٹائیفائیڈ کے بے قابو ہونے پرانتباہ جاری کر چکا ہے۔

 اس ضمن میں جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر متعدی امراض ڈاکٹر ثمرین سرفراز نے بتایا کہ آج سے تین سے چار سال قبل گردوں کے شدید انفیکشن کےپورے سال میں صرف تین یا چار مریض رپورٹ ہوتے تھے لیکن اب صورتحال گھمبیر ہو گئی ہے ۔

 ایک ماہ میں درجن درجن مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جو مختلف اتائیوں اور جنرل پریکٹیشنرز سے ہونے کے بعد اس حالت میں ہمارے پاس آرہے ہیں کہ انفیکشن سے ان کے گردوں میں پیپ پڑ چکی ہوتی ہے۔ ان کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں جنہیں نکالنا پڑتا ہے جب کہ مریضوں کو ڈائیلیسس پر بھی ڈالنا پڑجاتا ہے ۔

انفیکشن پیشاب کی نالی سے اوپر گردوں کی طرف جاکر گردوں کو متاثر کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ذیابطیس کے مریضوں کو پیشاب میں انفیکشن ہونا عام ہے پانی کم پینے، گندگی، آلودہ پانی پینے اور اپنے جسم کی اچھے طریقے سے صفائی نہ کرنے سے بار بار پیشاب کا انفیکشن ہو جاتا ہےلیکن اب یہ انفیکشن پیشاب کی نالی سے اوپر گردوں کی طرف جاکر گردوں کو متاثر کر رہا ہے۔

جن افراد کو پتھر کی بیماری ہے جن کے گردوں، مثانے، گردوں کی نالی میں پتھر ہے ان پتھروں میں جراثیم چپک جاتے ہیں جو اس حصے پر زخم کے ساتھ سوزش کر دیتے ہیں اور شدید نوعیت کا انفیکشن ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ پریشان کُن صورتحال نوجوان لڑکیو ں کے ساتھ ہو رہی ہے جنہیں ذیابطیس ہے نہ گردوں کی بیماری ہے لیکن وہ ماہواری کے بعد اچھے انداز سے صفائی ستھرائی نہیں کرتیں جس سے جراثیم کی افزائش ہو رہی ہے جو پیشاب کی نالی سے اوپر جاکر گردوں میں تباہی مچاتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسی خواتین جنہیں گائنی کے مسائل ہیں، ایسے عمر رسید افراد جنہیں غدود کا مسئلہ ہے اور ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں بھی گردوں کا انفیکشن بڑھ رہا ہے۔ 

انہوں مذید بتایا کہ اگر مریض کو تیز بخار ہو، پیشاب میں جلن یاتکلیف ہو، بار بار پیشاب آئے ، گردے کی سائیڈ پر اوپر کمر والی طرف تکلیف ہو رہی ہو، گردے کی جانب دباؤ ڈالنے سے تکلیف کا احساس ہو تو ایسے افراد کو گردے کو انفیکشن ہو سکتا ہے۔ 

ان کے خون اور پیشاب کے طبی تجزیوں میں انفیکشن و جراثیم آجائیں اور الٹراساؤنڈ بھی ٹھیک نہ آئے تو مرض کی تشخیص ہو جاتی ہے اور انہیں اسپتال داخل کرنا پڑ رہا ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ جراثیم ادویات کے خلاف مزاحمت اختیار کر چکے ہیں۔ پہلے اینٹی بائیوٹک ادویات سے مریض 3 سے 5 دن میں روبہ صحت ہو جاتے تھے لیکن اب انہیں علاج کے لئے دو ہفتے اسپتال داخل کرکے بہت مہنگے ٹیکے لگانے پڑتے ہیں۔ 

اس صورتحال پر حکومت کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے حکومت کو چاہیے کہ شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے ساتھ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، عوام کو وافر پانی فراہم کرے تاکہ وہ روزانہ نہا سکیں جب کہ اینٹی بائیوٹک کےبے دریغ و غیر موزوں استعمال کو روکنے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے ۔

 انہوں نے عوام کو ہدایت کی کہ پانی ابال کر پئیں، اپنی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، روزانہ غسل کریں، صاف اور سادہ کھانا کھائیں، خود ڈاکٹر نہ بنیں، مرضی سے اینٹی بائیوٹک ادویات نہ لیں، میڈیکل اسٹور والوں کو ڈاکٹر نہ سمجھیں اور بیمار ہونے کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

 انہوں نےجنرل پریکٹیشنر کومشورہ دیا کہ وہ ہر بیماری کو ملیریا یا ٹائیفائیڈ نہ سمجھیں بلکہ پہلے مریض کی ہسٹری لیں پھر ایگزامن کریں اور اس کے بعد علاج کے لئے ادویات شروع کریں ۔

مزید خبریں :