پاکستان
Time 29 اکتوبر ، 2018

کلبھوشن کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن مجھے اہلخانہ سے ملنے نہیں دیا جارہا، شہباز

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو عدالت نے مزید 10 دن کے ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا—۔فائل فوٹو

لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب کی جانب سے علاج کی سہولت فراہم نہ کیے جانے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بھی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کروائی گئی، لیکن انہیں فیملی سے بھی ملنے نہیں دیا جارہا۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو  آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

6 اکتوبر کو انہیں 10 روزہ اور 16 اکتوبر کو مزید 14 دن کے ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔

شہباز شریف کا ریمانڈ 30 اکتوبر کو ختم ہونا تھا، تاہم لاہور میں مقامی تعطیل کی وجہ سے انہیں ایک دن قبل ہی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

آج احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر شہباز شریف نے اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کے روبرو کہا کہ انہیں جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا اور نیب حکام انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں بلڈ کینسر ہے، لیکن ان کا چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا۔

انہوں نے عدالت کے روبرو کہا، 'میں موت کے منہ سے واپس آیا، اللہ بہت بڑا ہے اس نے مجھے صحت دی، میں نے ایک ہفتہ پہلے نیب سے درخواست کی کہ میرا خون کا ٹیسٹ کرائیں، میں نے بار بار یاددہانی کرائی، لیکن مجھے بتایا گیا کہ ہم نے اوپر بتا دیا ہے، جب حکم آئے گا تو بتادیں گے'۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 'میری ضرورت ہے کہ میں ڈاکٹر سے مکمل چیک اپ کراتا رہوں'۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ انہیں اہلخانہ سے ملاقات بھی نہیں کرنے دی جا رہی۔

ان کا کہنا تھا، 'دشمن ملک بھارت کے ایجنٹ کلبھوشن کو فیملی سے ملاقات کی اجازت ملی، لیکن مجھے فیملی سے ہفتہ وار ملاقات بھی کرنے نہیں دی جارہی'۔

اس موقع پر نیب کے وکیل نے اعتراض کیا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ 'میں انسان ہوں، ایک پاکستانی ہوں، لوگوں کواپنی رائے بیان کرنے دیں'۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ 'اللہ تعالیٰ کی عدالت سب سے بڑی ہے، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا'۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 'میرے حقوق ہیں جو مجھے نہیں دیئے جارہے، میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، لیکن یہ وقت انشاء اللہ گزر جائےگا'۔

دوران سماعت شہباز شریف نے جج کے سامنے ایک شعر کا مصرع 'یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں' بھی پڑھا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت میں پہلی نیلامی کے لیے ہونے والی میٹنگ کے منٹس  اور پنجاب پبلک پارٹنرشپ کی دستاویزات بھی پیش کیں۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے انہیں مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

مزید خبریں :