07 اگست ، 2012
پیرس… طبی ماہرین نے ایشیائی ممالک میں معیار زندگی میں تبدیلی اور سہل پسندی کی عادات کے باعث کینسر کے امراض میں 75فیصد اضافے کے خدشات کا اظہارکیاہے۔ فرانس کی ایک طبی تحقیقاتی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ایشیائی ریاستوں بشمول پاکستان اور بھارت میں عام آدمی کے پاس مالی وسائل کے اضافے اور مغربی طرز زندگی اپنانے کے باعث سہل پسندی کی عادات میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے 2030ء تک ان ریاستوں میں کینسر کے مرض میں نمایاں اضافے کے امکانات ہیں جبکہ تیسری دنیا کے ممالک میں یہ شرح 90فیصد تک بھی جاسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین میں چھاتی کا کینسر اورغذائی نالی کا وہ حصہ جو معدے کے ساتھ ہوتا ہے، کا کینسر امیرمعاشروں میں غیرصحت مندانہ طرز زندگی کا نتیجہ ہیں جبکہ بھارت، پاکستان اور چند افریقی ممالک بھی اس قسم کے خطرات کے نشانے پرہیں۔ 2008ء میں 184 ممالک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 30لاکھ تھی جو2030ء تک دو کروڑ20 لاکھ تک ہوسکتی ہے ،یہ اعدادوشمار موجودہ عالمی آبادی اور طرز زندگی کو مدنظر رکھ کر تیار کئے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق خوش خوراکی کے باعث موٹاپا، ورزش سے اجتناب کا رویہ اور کثرت سے تمباکو نوشی اس مرض کی اہم وجوہات ہیں۔