پاکستان
Time 28 اکتوبر ، 2019

طوفان کیار کی شدت: کراچی میں سمندر کا پانی سڑک پر آگیا


کراچی میں سمندری طوفان کیار  کی شدت سے کئی ساحلی بستیاں زیر آب آگئیں۔

طاقتور ترین سمندری طوفان ’کیار‘ پاکستان سے نہیں ٹکرائے گا اور عمان کی طرف جائے گا لیکن طوفان نے 700 کلومیٹر کے فاصلے سے سندھ اور بلوچستان کے سمندر میں جوش بھر دیا ہے۔

سمندری طوفان کے باعث رات گئے سمندر کی سطح بلند ہوگئی اور ساحلی پٹی پر واقع کئی علاقے زیر آب آگئے، کراچی میں ابراہیم حیدری کے علاقے ریڑھی گوٹھ، لٹھ بستی اور چشتہ گوٹھ کے گھروں میں سمندری پانی داخل ہوگیا۔

گھروں میں پانی داخل ہونے پر لوگ خوفزدہ ہوگئے، لٹھ بستی میں 100 سے زائد کچے مکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ 500 سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

طوفان کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہاکس بے کے ساحل پر اونچی لہروں نے کنکریٹ کی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاکر اپنا راستہ بنایا جس کے باعث سمندری پانی سڑک پر آگیا جب کہ ٹھٹہ کی ساحلی پٹی بھی زیر آب گئی۔

سمندری پانی نے ڈی ایچ اے گالف کلب کے کچھ حصوں کو ڈبودیا اور بوٹنگ کلب کو بھی زد میں لے لیا۔ گوادر میں سمندری لہروں سے پسنی اور اوماڑہ کے نشیبی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے بھی شدید متاثر ہوئے 

سمندری طوفان کیار سے ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے بھی شدید متاثر ہوئے۔ کیٹی بندر شہر کا حفاظتی بند بھی سمندر ی پانی کے دباؤ سے مختلف مقامات سے شدید متاثر ہوا ہے جبکہ گہرے سمندر میں شکار کیلئے جانے والی کشتیاں ساحل پر لنگر انداز ہوگئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ عثمان تنویر کا کہناہے کہ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہاہے جبکہ خیمے بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔

بدین کی ساحلی پٹی کے ماہی گیروں نے کشتیاں کناروں پر کھڑی کردی ہیں تاہم زیرو پوائنٹ کے 150 سے زائد ماہی گیر تاحال کھلے سمندرمیں ہیں۔

ادھر لسبیلہ کے ساحلی علاقے گڈانی اور ڈام میں بھی سمندری پانی داخل ہوگیا ہے۔ گڈانی شہرکو گوٹھ عبداللہ ڈگارزئی سےملانے والا کازوے بھی سمندری پانی کے باعث متاثر ہوا ۔

’سائیکلون کیار کراچی سے 700 کلو میٹر دور ہے‘

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے اٹھنے والا سپر سائیکلون کیار شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور  سمندری طوفان کا رخ عمان کی جانب ہے جو کراچی سے 700کلومیٹر دور ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے بتایا کہ 30 اکتوبر تک مغربی ہواؤں کا سسٹم سائیکلون پر اثر انداز ہوسکتا ہے، مغربی ہواؤں کا یہ سسٹم طوفان کو کمزرو کردے گا یا رخ جنوب کی جانب کرسکتا ہے البتہ سائیکلون جنوب کی جانب ہونے پر پاکستان کے ساحلی علاقوں میں ہلکی بارش ہوسکتی ہے اور گہرے سمندر میں لہریں 3 سے 4 میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں۔

سردار سرفراز کے مطابق طوفان کیار کے اثرات 2 نومبر تک رہیں گے اور 30 اکتوبر کو بھارت کے جنوب مغرب میں کرناٹک کے قریب ہوا کا ایک اورکم دباؤ بن سکتا ہے جس کے باعث ہوا کا کم دباؤ ڈپریشن یا سائیکلون میں تبدیل ہوسکتا ہے، سائیکلون بننے کی صورت میں اسے ماہا کا نام دیا جائے گا۔

ساحل سمندر  جانے پر پابندی عائد

بحیرہ عرب میں طوفان کے باعث کمشنر کراچی نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

طوفان کے باعث ماہی گیروں کو سمندر سے واپس بُلالیا گیا جب کہ کراچی کی انتظامیہ نے ساحل سمندر پر جانے، مچھلی کے شکار اور کشتی رانی پر 5 نومبر تک پابندی لگادی ہے۔

مزید خبریں :