18 نومبر ، 2019
پاکستان کے ٹیسٹ وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کا کہنا ہے کہ ماضی میں پسند ناپسند کی بنیاد پر ٹیمیں سلیکٹ ہوا کرتی تھیں لیکن اب امید ہے کہ نئی منیجمنٹ میں ایس انہیں ہوگا کیوں کہ مصباح الحق ایک سسٹم کے تحت کرکٹ میں آئے تھے اور انہیں ڈومیسٹک کی پرفارمنس کا اندازہ ہے۔
کراچی میں سندھ اور سینٹرل پنجاب کے درمیان قائد اعظم ٹرافی کے میچ میں نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے اپنے 13 ہزار فرسٹ کلاس رنزمکمل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کامران اکمل نے کہا کہ ماضی میں اگر منیجمنٹ ڈومیسٹک پرفارمرز کو توجہ دیتی تو آج چیزیں بہت بہتر ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک چیمپئنز ٹرافی کی کارکردگی پر 3 سال نکال دیے گئے اور بیک اپ نہیں تیار ہوا۔
کامران اکمل نے کہا کہ ماضی میں منیجمنٹ کہتی رہی کہ وہاب ریاض پلان کا حصہ نہیں، لیکن وہ ورلڈ کپ میں آیا اور پرفارم بھی کیا، افتخار کو ٹیم کے قریب نہیں آنے دیا گیا تھا لیکن اب وہ آکر پرفارم کر گیا۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ کوچز کا کسی پلیئر کے بارے میں یہ کہنا مناسب نہیں کہ وہ ٹیم کے پلانز کا حصہ نہیں کیوں کہ اس سے کھلاڑی کا اعتماد خراب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ینگسٹرز کو ٹیم میں لائیں، ضرور لائیں لیکن ایک دو پرفارمنس کی بنیاد پر نہیں، پورے سسٹم کے تحت ورنہ پلیئر کا بھی نقصان ہے اور ٹیم کا بھی نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلیئرز کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ایک دو میچز کی بجائے ڈومیسٹک میں طویل دورانیے کی کرکٹ کی بنیاد پر سلیکٹ کیا جائے تاکہ کرکٹر پوری طرح میچور ہوسکے۔
کامران اکمل نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ انہیں ٹیم میں چانس ضرور ملے گا اور ان کی پرفارمنس کو ضرور نوٹس کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ٹیم میں پانچویں اور چھٹی پوزیشن پر ایک مستند بیٹسمین کی ضرورت ہے اور وہ اس کمی کو پورا کرسکتے ہیں، دنیا کی کئی ٹیموں میں دو ، دو وکٹ کیپر کھیلتے ہیں، یہاں بھی اگر ایسا ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔
انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ سری لنکا کیخلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلنا چاہتے ہیں۔