26 نومبر ، 2019
ٹیسٹ وکٹ کیپر بیٹسمین عدنان اکمل کا کہنا ہے کہ کسی پلیئر کو ایک میچ یا ایک سیزن کی کارکردگی پر ٹیسٹ کیپ دے دینا پلیئر کے ساتھ زیادتی ہے، بہتر ہے کہ ٹاپ لیول کرکٹ سے قبل کھلاڑی کو کم از کم چار ، پانچ سیزن کھیلنے کا موقع دیا جائے۔
قائداعظم ٹرافی میں سدرن پنجاب کی جانب سے سنچری اسکور کرنے کے بعد وکٹ کیپر بیٹسمین عدنان اکمل نے کہا کہ انہوں نے بھی دس سیزن کھیلنے کے بعد ٹیسٹ کھیلا جس کی وجہ سے انہیں ٹاپ لیول کے پریشر کو ہینڈل کرنے میں پریشانی نہیں ہوئی، فرسٹ کلاس کھیل کر پلیئر کا ٹمپرامنٹ بنتا ہے۔ ایک سیزن کی پرفارمنس پر ٹیم میں منتخب کرنا پلیئر کے ساتھ بھی ناانصافی ہوگی۔
ایک سوال پر عدنان اکمل نے کہا کہ تینوں بھائی آف سیزن میں بھی کرکٹ سے دور نہیں رہتے، کلب کا بھی میچ مس نہیں کرتے جس کی وجہ سے کرکٹ بہتر رہتی ہے۔
32 سالہ عدنان اکمل نے اکیس ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ دو ہزار چار میں پاکستان کی جانب سے آخری مرتبہ ٹیسٹ کھیلے، ان کی انجری کے بعد سرفراز احمد کو موقع ملا اور اب سرفراز کے بعد وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری رضوان کے پاس ہے۔
عدنان اکمل کہتے ہیں کہ وہ پر امید ہیں کہ انہیں طویل مدت کی کرکٹ میں موقع ملے گا اور جب بھی موقع ملا وہ پہلے جیسی ہی کارکردگی دہرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر کافی مفید ہے، خاص طور پر کوکابورا گیند کا استعمال،جس کی وجہ سے کھیل کے ہر شعبے میں بہتری ہورہی ہے، نیا گیند بیٹسمینوں، اسپنرز اور فاسٹ بولرز ہر کسی کو بہتر ہونے میں مدد دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میچز کے لائیو اسٹریم ہونے کی وجہ سے پلیئرز کو بھی فائدہ ہورہا ہے کہ وہ اپنی خامیاں خود چیک کرسکتے ہیں جبکہ اس سے ان کی پرفارمنس بھی نظروں میں آرہی ہے۔