22 جنوری ، 2020
دفتر میں اکثر ملازمین کو اس وقت ذہنی تناؤ کی کیفیت کا سامنا ہوتا ہے جب انہیں مینیجر کے سخت اور تلخ رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ کام کی زیادتی بھی اس کیفیت میں مبتلا کرنے کی ایک وجہ ہے۔
دفتری امور کی وجہ سے ذہنی تناؤ کی کیفیت انسان کو صحت کی خرابی کے ساتھ ساتھ دماغی اعتبار سے بھی بے حد متاثر کرسکتی ہے۔
اس ضمن میں برطانیہ کے لوئڈس بینکنگ گروپ کے سربراہ نے تمام لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کمپنیاں جو ملازمین کی دماغی صحت کے مسائل نظر انداز کرتی ہیں ایسے ملازمین کی زندگیاں اور گھر والوں سے تعلقات خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ملازمین کی ذہنی صحت پر توجہ نہ دینے والی کمپنیوں کی وجہ سے معیشت پر بھی بھاری اثر پڑتا ہے۔
ڈیلویٹ کے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کی ذہنی صحت کے مسائل سے کاروبار اور معیشت پر ہر سال 40 بلین ڈالر لاگت آتی ہے۔
کمپنیوں میں عام طور پر اکثر 2 ملازم غیر حاضر ہوتے ہیں جب کہ باقی ملازمین جسمانی طور پر تو دفتر میں موجود ہوتے ہیں لیکن ان کی توجہ کام پر مرکوز نہیں ہوتی جس کی وجہ سے کمپنیوں کے سالانہ 9 دن ضائع ہوجاتے ہیں۔
ایک اور سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ کمپنی کے تقریباً آدھے ملازمین اپنے سربراہ سے ذہنی صحت کے مسائل پر گفتگو کرنے میں بھی کتراتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ اگر حد سے تجاوز کرجائے تو یہ جان لیوا ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی زندگیوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔