03 ستمبر ، 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق علم نہیں، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر وہی لگے گا جسے سندھ حکومت مقررکرے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایڈمنسٹریٹرکی تعیناتی کےلیے ہرکسی سے صلاح مشورے جاری ہیں، ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے متعلق قوانین کے مطابق عمل ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے لیے کچھ رکاوٹیں ہیں، آئین میں لکھا ہےکہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر ہوں، ابھی تک مردم شماری کے حتمی نتائج کی منظوری نہیں ہوئی، بلدیاتی الیکشن 1998کی مردم شماری پر تو نہیں ہوسکتے۔
ایک سوال پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ملاقات کے لیے بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا، بلایاگیا تو جاؤں گا، نہیں بلایاگیا تو نہیں جاؤں گا، ائیرپورٹ یا کہیں اور میں خود پوچھتا ہوں کہ مجھے کہاں آنا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کام کرے ہمیں اعتراض نہیں، لیکن اگر وفاقی حکومت صوبے میں کمپنیاں بناکرکام کرے تو اعتراض ہے، اس وقت کراچی میں 802 ارب روپےکے مختلف منصوبوں پرکام جاری ہے، ہم چاہتےہیں کہ وفاقی حکومت ہمارے ان منصوبوں کو میچ کرے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ مجرم ہوگئے، انویسٹی گیشن کا مرحلہ ابھی باقی ہے، احتجاج کا حق سب کو ہے، لیکن قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ زمینوں کے معاملے پر ملنے والا پیسہ سندھ کے لوگوں کا ہے، ملیر کی یہ زمین سندھ حکومت کی ہے اور چیف جسٹس نے خود کہا تھا کہ یہ پیسہ سندھ حکومت کا ہے، اس پیسے پر کوئی عدالتی اوورسائٹ کمیٹی بنادیں ہمیں اعتراض نہیں، رقم نہ صرف سندھ میں خرچ ہوگی بلکہ خرچ بھی سندھ حکومت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پورے سندھ کو ایک نظر سے دیکھے، میڈیا میں سوائے کراچی کے دیگرعلاقوں کے مسائل نہیں دیکھے، کراچی سے زیادہ بارش میرپور خاص میں ہوئی ہے، سندھ میں بارشوں کے دوران 101 جانیں ضائع ہوئی ہیں جن میں سے 38 کا تعلق کراچی سے ہے۔