24 ستمبر ، 2020
کراچی کے علاقے گڈاپ میں قائم تھڈو ڈیم کے اسپل وے کی دیوار میں جگہ جگہ سوراخ ہو گئے، پانی ان سوراخوں سے فواروں کی شکل میں نکل رہا ہے، کنکریٹ سے بنے اسپل وے کے جوڑوں سے بھی پانی تیزی سے رس رہا ہے۔
مقامی آبادی اس صورتحال سے کافی خوف زدہ ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ فوری توجہ نہ دی گئی تو پانی ڈیم کے ساتھ انہیں بھی بہا کر لے جائے گا۔
ریکارڈ توڑ بارشوں کے بعد کراچی کے علاقے گڈاپ میں تھڈو ڈیم اپنی پوری گنجائش تک بھر چکا ہے، 17 ہزار ایکٹر فٹ تازہ پانی سے بھرا یہ ڈیم علاقے میں پینے کے پانی اور زراعت کیلئے طویل عرصے تک کار آمد ہوسکتا ہے۔
مقامی زمیندار حاجی محمد کا کہنا ہے کہ ٹیوب ویل اور کنویں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے لوگ بہت خوش ہیں لیکن تھڈو ڈیم کے اسپل وے میں پڑنے والی دراڑیں ان خوشیوں پر پانی پھیر سکتی ہیں۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ ڈیم کو نقصان پہنچا تو درجنوں دیہات اور وہاں موجود فصلیں اور باغات برباد ہوجائیں گے۔
تھڈو ڈیم کی دیوار میں پڑے والی دراڑوں کا خطرہ اپنی جگہ لیکن مقامی آبادی ابھی ڈیم کے اسپل وے سے نکلنے والے پانی کے زبردست ریلوں سے ہوئے نقصانات کا سامنا کر رہی ہے۔
اسپل وے سے نکلنے والے پانی کے ریلوں نے رستے میں آنے والی سڑکیں کاٹ ڈالی ہیں ، جن سے گڈاپ کے درجنوں دیہات کا شہر سے رابطہ کٹ گیا ہے، لوگوں خصوصاً بیماروں کو آمدورفت میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
گڈاپ کی مقامی آبادی کا مطالبہ ہے کہ مون سون کے آئندہ موسم سے پہلے تھڈو ڈیم کے اسپل وے میں پڑی دراڑوں کی مرمت کردی جائے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھائی جائے اور تھڈو ندی میں اسپل وے کے راستے میں آنے والی سڑکوں پر فوری پل تعمیر کیے جائیں۔