05 اکتوبر ، 2012
کراچی…فارن ڈیسک…بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں دماغ کی سوزش کی وبا پھیلنے سے کم از کم 390 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جرمن خبررساں ادارے کے مطابق مرنے والوں میں بیشتر بچے ہیں۔ بھارتی طبی حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی ضلع گورکھ پور اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں 2,511 متاثرہ مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں داخل کیا جا چکا ہے۔ اس وبا کا مرکز یہی ضلع ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی کیسز رواں برس جنوری میں سامنے آئے تھے لیکن جون میں مون سون کا سیزن شروع ہونے پر وبا پھوٹ پڑی۔ریاستی ہیلتھ سروسز کے مطابق اس وائرس کے نتیجے میں کْل 390 افراد مر چکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ دو سو سے زائد ابھی تک مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ دماغ کی سوزش (Encephalitis) عام طور پر وائرل انفیکشن کے باعث ہوتی ہے۔ بارشوں کے موسم میں اور اس کے بعد اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ موسم جون سے اکتوبر تک رہتا ہے۔ گورکھ پور میں بابا رگھو داس اسپتال میں اس مرض کے نتیجے میں 340 اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ اسپتال کے سربراہ کے پی خوشواہ کا کہنا ہے کہ 2005ء تک زیادہ تر ہلاکتیں دماغ کی سوزش کی جاپانی قسم کی وجہ سے ہوتی تھیں، جو مچھر کے نتیجے میں جنم لیتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں دماغ کی سوزش کی دیگر اقسام کے نتیجے میں زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں اینٹرو وائرل قسم بھی شامل تھی جو پانی کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس بیماری کی بدترین وبا 2005ء میں پھوٹی تھی، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو ئے تھے۔ اس وقت گورکھ پور اور اس کے قریبی علاوں میں وسیع پیمانے پر امیونائزیشن کی مہم چلائی گئی تھی۔