Time 13 جنوری ، 2022
پاکستان

ناظم جوکھیو کیس: آئی جی سندھ سینیٹ کمیٹی میں پیش، ماسک نہ پہننے پر سرزنش

ناظم جوکھیو قتل کیس کو ٹی وی چینلز نے ایشو بنا دیا: آئی جی سندھ مشتاق مہر۔ فوٹو: فائل
ناظم جوکھیو قتل کیس کو ٹی وی چینلز نے ایشو بنا دیا: آئی جی سندھ مشتاق مہر۔ فوٹو: فائل

آئی جی سندھ ناظم جوکھیو قتل کیس میں سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے۔

آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر ویڈیو لنک کے ذریعے ناظم جوکھیو قتل کیس میں سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کبھی کسی کمیٹی میں آنے کے لیے تیار نہیں، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے آئی جیز یہاں آتے ہیں لیکن آئی جی سندھ نہیں آتے۔

انہوں نے بتایا کہ 2 نومبر کو غیر ملکی اس کے علاقے میں شکار کے لیے آئے، ناظم جوکھیو نے غیر ملکیوں کی ویڈیو بنائی، تین نومبر کو ناظم جوکھیو کو مقامی ایم پی اے اور ایم این اے نے بھائی کے ذریعے بلوایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی رکن اسمبلی کے گھر میں ناظم جوکھیو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ناظم جوکھیو کو غیر ملکیوں کے سامنے لا کر معافی مانگنے کے لیے کہا گیا، معافی مانگنے سے انکار پر ناظم جوکھیو کو قتل کر لے لاش بنگلے کے باہر پھینک دی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ جام اویس ایم پی اے اور عبدالکریم ایم این اے اس ملوث میں تھے، مقدمہ درج نہیں کیا گیا تو بیوہ کو احتجاج کرنا پڑا۔

چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایم این اے کا نام اب ایف آئی آر میں شامل ہے، تفتیش کے دوران ثابت ہوا تو تب اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔

سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگائی گئی، بیوہ کو رینجرز کی سکیورٹی دینے کے لیے کمیٹی نے سفارش کی، کمیٹی کی سفارش کے باوجود سکیورٹی فراہم نہ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 5 ملزمان کی ضمانت منسوخ ہوئی تو وہ آرام سے عدالت سے چلے گئے۔

سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ میں صرف شکار نہیں ہوتا بلکہ اور بھی بہت ظلم ہوتا ہے، پولیس ملزمان کو گرفتار کرے اور ناظم جوکھیو کی بیوہ کو بچایا جائے۔

چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے آئی جی سندھ کے ماسک نہ پہننے پر ان کی سرزنش کی اور کہا کہ یہ مقدمہ سندھ کا نور مقدم کیس لگتا ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ میرے ساتھ پوری تفتیشی ٹیم بھی بیٹھی ہے، ہم نے ناظم جوکھیو کی اہلیہ کو پولیس سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، کیس کے شروع میں ابہام تھا کہ مدعی بیوہ بنے یا بھائی، تفتیشی ٹیم اپنا چالان مکمل کر چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ ملزمان تفتیشی ٹیم نے کلیئر کر دیے وہ ہمیں نہیں چاہیے تھے، ناظم جوکھیو قتل کیس کو ٹی وی چینلز نے ایشو بنا دیا، تفتیشی ٹیم مدعی کے مرضی کے افسران سے بنی تھی۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شروع میں ایف آئی آر میں یہ 5 لوگ نہیں تھے بعد میں ان کا نام شامل کروایا گیا، یہ پانچ افراد بے گناہ ہیں، ان لوگوں کے خلاف ثبوت نہیں ملا، یہ لوگ ہمیں چاہیے ہی نہیں تھے تو گرفتار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ حفاظتی ضمانت پر تھے وہ منسوخ ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدعی اس بات پر متفق تھے کہ یہ لوگ ملوث نہیں، مدعی کے وکیل نے بھی اس بات پر عدالت میں بات نہیں کی۔

مزید خبریں :