یہ مزیدار پھل آپ کو کس خطرناک بیماری سے بچا سکتا ہے؟

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اسٹرابیری کھانا متعدد افراد کو پسند ہوتا ہے اور ان کی یہ عادت الزائمر امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

الزائمر ایسا دماغی مرض ہے جس کا اب تک علاج دریافت نہیں ہوسکا اور اس کے نتیجے میں مریض مختلف مسائل کا شکار ہوجاتا ہے۔

امریکا کے رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹرابیری کھانے کی عادت دماغ کو الزائمر امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق اسٹرابیری میں ایک بائیو ایکٹیو مرکب pelargonidin موجود ہوتا ہے جو دماغ میں الزائمر امراض کا خطرہ بڑھانے والے ایک پروٹین کی سطح کو کم کرتا ہے۔

tau نامی پروٹین کا اجتماع دماغ میں الزائمر کو متحرک کرنے کا باعث سمجھا جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہمیں شبہ تھا کہ pelargonidin کی ورم کش خصوصیات دماغی ورم میں کمی لاسکتی ہیں جس سے سائٹوکائین پروڈکشن کم ہوتی ہے۔

سائٹوکائینز ایسے پروٹین ہوتے ہیں جو خلیات بناتے ہیں اور ورم کے متعدد ردعمل کو ریگولیٹ کرتے ہیں، دماغ میں ورم کو الزائمر کا باعث بننے والے عناصر سے منسلک کیا جاتا ہے۔

بیریز کی مختلف اقسام میں اسٹرابیری pelargonidin کے حصول کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔

محققین نے بتایا کہ بزرگ افراد کی دماغی صحت کے لیے اس مرکب کے کردار پر مزید تحقیقی کام کیا جانا چاہے مگر تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ غذا میں سادہ تبدیلی سے دماغ کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے لیے امریکا میں 1997 سے جاری ایک طویل المعیاد تحقیق کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

اس تحقیق میں 575 افراد کی غذائی عادات کا ڈیٹا 20 سال تک اکٹھا کیا گیا تھا اور ان کی یادداشت، ورکنگ میموری اور دیگر دماغی افعال کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

1997 میں جب یہ تحقیق شروع ہوئی تھی تو ان افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی اور بیشتر ڈیمینشیا سے محفوظ تھے جبکہ انہوں نے موت کے بعد دماغ کا تجزیہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ مخصوص غذائی عادات جیسے بیریز کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف الزائمرز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔ 

مزید خبریں :