23 اگست ، 2022
کراچی: پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں 3 اگست کو گرنیڈ پھٹنے کی تحقیقات میں پولیس اہلکار کو ملزم قرار دے دیا گیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 3 اگست کواسلحہ خانےکے باہردھماکا غیر قانونی طریقے سے لائےگئےگرنیڈ پھٹنے سےہوا۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انچارج سب انسپکٹر سعید اور ہیڈکانسٹیبل سہیل کے خلاف مقدمہ درج کرنےکی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔
ابتدائی تحقیقات میں اعلیٰ پولیس حکام نے گرنیڈ کیس پراپرٹی ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اب تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ اسلحہ خانے کے باہر پھٹنے والا گرنیڈ کسی کیس کی پراپرٹی نہیں تھا۔
انچارج اسلحہ خانہ کا بیان:
رپورٹ کے مطابق انچارج اسلحہ خانہ سب انسپکٹر سعید نے اپنے بیان میں بتایا کہ فائر آرمز بیورو کا ہیڈ کانسٹیبل سہیل 2 گرنیڈ معائنے کیلئے لایا تھا، سپاہی شہزادنے منع کرنے کے باوجود ڈیٹونیٹر گرنیڈ میں لگانا شروع کردیا جس دوران گرنیڈ پھٹنے سے دھماکا ہوا۔
دھماکے کے بعد ڈر کر فون بند کردیا: ہیڈ کانسٹیبل سہیل
رپورٹ کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل سہیل نے بتایایہ گرنیڈ اس کے پاس آف دی ریکارڈ پڑے تھے، انچارج مالخانہ کے تبادلے کی وجہ سے اسلحہ و گولہ بارود کی گنتی جاری تھی،گنتی کے دوران ایک بکس میں 2 گرنیڈ ملے جن کا ریکارڈ میں اندراج نہیں تھا۔
سہیل نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ دھماکے کے بعد جب کے پی او بلایا گیا تو ڈر کر فون بند کردیا اور اس رات فٹ پاتھ پر سویا۔
تحقیقات ٹیم نے تجویز دی ہے کہ فائر آرمز بیورو میں اسلحے کے فوری معائنے کی ضرورت ہے، خطرناک ہتھیاروں کی محفوظ تحویل،انوینٹری، منتقلی اور ہینڈلنگ کی ایس او پی بنانالازم ہے جب کہ فائر آرمزبیورو اور ہیڈکوارٹر مالخانہ کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بنایا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں سرکاری اسلحہ خانہ کے باہر دستی بم پھٹنے سے 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تھے۔