26 ستمبر ، 2022
محققین نے چمگادڑوں میں ایک نیا کورونا وائرس دریافت کیا ہے جو انسانی آبادی کے لیے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
درحقیقت یہ نیا وائرس کووڈ 19 ویکسینز سے بیماری کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جرنل پلوس Pathogens میں شائع تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا۔
یہ وائرس 2020 میں روس میں رہنے والی چمگادڑوں میں دریافت کیا گیا تھا، مگر اس وقت سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ انسانوں کے لیے خطرناک نہیں۔
اس وائرس کو کھوسٹا 2 کا نام دیا گیا ہے اور اب ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں میں پھیلنے والے کورونا وائرس سارس کوو 2 سے ملتا جلتا ہے۔
امریکا کے پال ایلن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیقی ٹیم نے جب گہرائی میں جاکر تجزیہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ یہ وائرس لیبارٹری میں انسانی خلیات کو متاثر کرسکتا ہے۔
روس میں پائی جانے والی چمگادڑوں میں ایک اور وائرس کھوسٹا 1 بھی دریافت ہوا تھا مگر وہ انسانی خلیات میں داخل ہونے میں ناکام رہا، مگر کھوسٹا 2 میں یہ صلاحیت موجود ہے۔
یہ وائرس بھی سارس کوو 2 کی طرح ایس 2 نامی پروٹین سے جڑ جاتا ہے اور اس کے ذریعے انسانی خلیات میں داخل ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ پروٹین ریسیپٹرز وائرس کے لیے خلیات میں داخلے کا ذریعہ بنتے ہیں، اگر وائرس کو دروازہ نہ ملے تو وہ خلیات میں داخل نہیں ہوسکتا اور کسی بھی قسم کی بیماری کا خطرہ نہیں ہوتا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھوسٹا 2 انسانوں کو آسانی سے متاثر کرسکتا ہے اور زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ویکسینیشن سے پیدا ہونےو الی مدافعت بھی اس وائرس کو ناکارہ بنانے میں ناکام رہتی ہے۔
کورونا وائرس کی قسم اومیکرون کو شکست دینے والے افراد کے خون کے نمونوں پر کھوسٹا 2 کے تجربات سے اس بات کی تصدیق ہوئی۔
محققین نے کہا کہ ہم لوگوں کو ڈرانا نہیں چاہتے مگر یہ تشویشناک ہے کہ جانوروں میں گردش کرنے والے وائرسز میں موجودہ ویکسینز کو بے اثر بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فی الحال اچھی خبر تو یہ ہے کہ اومیکرون قسم کی طرح کھوسٹا 2 میں ایسے جینز موجود نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ یہ انسانوں کو بہت زیادہ بیمار کرنے والا وائرس ہے۔
مگر انہوں نے کہا کہ اگر یہ وائرس زیادہ بڑے پیمانے پر پھیلنا شروع ہوگیا اور کورونا وائرس کے جینز سے مکس ہوگیا تو پھر ایک نیا وائرس وجود میں آسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ کورونا وائرس واپس جانوروں میں پھیل کر کھوسٹا 2 تک پہنچے اور دونوں کے ملنے کے بعد پھر انسانی خلیات تک پہنچے، البتہ ایسا کب تک ہوسکتا ہے ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں۔
محققین کے مطابق یہ وائرسز کسی بھی جگہ بڑے پیمانے پر پھیل سکتے ہیں اور انسانوں کے لیے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب عالی ادارہ صحت نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ کووڈ 19 کی ٹیسٹنگ، ویکسینیشن اور علاج کے حوالے سے پیشرفت تھم چکی ہے اور موجودہ کورونا وائرس کے خلاف عالمی مدافعت میں کمی نئے کورونا وائرسز کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہے۔