کیا امریکی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کی زیادہ جان لیوا قسم تیار کرلی ہے؟

بوسٹن یونیورسٹی کے ماہرین کورونا کی ہائبرڈ قسم پر تجربات کررہے ہیں / اے پی فوٹو
بوسٹن یونیورسٹی کے ماہرین کورونا کی ہائبرڈ قسم پر تجربات کررہے ہیں / اے پی فوٹو

امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی نے کورونا وائرس کی ایک ایسی قسم کو لیبارٹری میں تیار کیا ہے جس کی آزمائش کے دوران 80 فیصد چوہے ہلاک ہوگئے۔

اس حوالے سے یونیورسٹی کی ابتدائی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے تھے جس کے بعد جان لیوا جراثیموں پر لیبارٹری میں تجربات کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی تھی۔

مختلف حلقوں کی تنقید کے بعد یونیورسٹی کے محققین نے میڈیا رپورٹس کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تحقیق کو سنسنی خیز انداز سے پیش کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران کورونا وائرس کی زیادہ جان لیوا قسم کو تیار نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری دلچسپی یہ جاننے میں تھی کہ کورونا کی قسم اومیکرون واقعی اوریجنل وائرس سے کم خطرناک ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں۔

ان کے بقول سائنسدانوں کی جانب سے تحقیقی مقاصد کے لیے کسی وائرس یا بیکٹریا کو تدوین کرنا نئی بات نہیں۔

محققین کے مطابق اس تحقیق سے عوام کو ہی فائدہ ہوگا اور مستقبل کی وباؤں سے لڑنے کے لیے اہداف طے کرنے میں مدد مل سکے گی۔

اس تحقیق پر بوسٹن یونیورسٹی کی نیشنل ایمرجنگ Infectious Disease Laboratories کے سائنسدانوں نے کام کیا تھا۔

تحقیق کے دوران انہوں نے کورونا وائرس کی ہائبرڈ قسم تیار کی تھی جو اومیکرون کے اسپائیک پروٹین اور 2020 میں سب سے پہلے سامنے آنے والے وائرس پر مبنی تھی۔

کورونا کی اس ہائبرڈ قسم کے تجربات لیبارٹری میں چوہوں پر کیے گئے جس کے نتیجے میں 80 فیصد چوہے ہلاک ہوگئے، جس سے عندیہ ملا کہ یہ قسم اومیکرون سے تو زیادہ جان لیوا ہے مگر اوریجنل وائرس جتنی ہلاکت خیز نہیں۔

محققین کے مطابق ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ لیبارٹری میں استعمال ہونے والے وائرسز کسی طرح بھی باہر نہ نکل سکیں۔

ایسا کہا جارہا ہے کہ اس تحقیق کے لیے جزوی فنڈنگ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے بعد این آئی ایچ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہمیں وائرس پر کیے جانے والے مخصوص تجربات کا علم نہیں تھا اور اب اس بارے میں خصوصی ریویو کیا جائے گا۔

مزید خبریں :