Time 29 اکتوبر ، 2022
پاکستان

اسلامی ٹچ سے جہاد تک

ٹرمپ گیا، خان اعظم کی چھٹی ہوگئی، مودی بھی جلد گھر جائے گا۔خود پسند حکمرانوں کی ٹرائیکا ایک ایک کرکے اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے۔ اب مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مرحلہ بھی آجائے گا۔ امریکہ اور جرمنی نے مسئلہ کشمیر بارے پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرکے اس جانب پہلا قدم بڑھا دیا ہے۔

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس بھی اس موقف کی حامی نظر آتی ہے۔ مودی سرکار کی جنتا پارٹی ریاستی انتخابات میں شکست پر شکست کھارہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے مشرقی پنجاب میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو چاروں شانے چت کرکے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت میں بڑی سیاسی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔ دنیا مودی سرکار کا اصل بھیانک چہرہ دیکھ رہی ہے کہ کس طرح مظلوم کشمیریوں کے خون سے آئے روز ہاتھ رنگے اور سیکولر بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ 

دنیا بدل رہی ہے ہمیں بھی بدلنا ہوگا۔ خان اعظم نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں سفارتی محاذ پر جو عبرت ناک شکست کھائی تھی اسے فتح میں تبدیل کرنے کا وقت آرہا ہے۔ بس تھوڑی عقل ، تھوڑا صبر۔ کوئی انتشار، تشدد، احتجاج، لانگ مارچ ہماری تقدیر نہیں بدل سکتا۔ یہ اقتدار کا گورکھ دھندا ہے۔ آپ آنے والے دنوں میں حیران کن تبدیلیاں دیکھیں گے اور سوچیں گے کہ آخر یہ چمتکار ہوا کیسے؟ 

دنیا آپ کی طرف دوستی و امن کا ہاتھ بڑھا رہی ہے۔ ڈالر تیزی سے نیچے آرہا ہے۔ روپیہ اپنا بھاؤ بڑھا رہا ہے۔ شہباز کی اونچی پرواز اوپر سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا مخلصانہ ساتھ، پاکستان کو جس تیزی سے عالمی سفارت کاری میں کامیابیاں دلا رہا ہے،یہ یقیناً دل جلوں کا منہ چڑا رہا ہے۔ 

اسٹیبلشمنٹ کا اتحادی حکومت پر مکمل اعتماد خان اعظم کو مزید فرسٹریشن کا شکار کررہا ہے، پیغام بڑا واضح ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں جانور نہیں۔ صاف کہہ دیا گیا ہے کہ تمہارا تجربہ ناکام ہوا۔ اپنے کام سے کام رکھو۔ چلتے نظام میں کسی جتھے کی مہم جوئی کسی صورت قبول نہیں۔ نہ ہی ایسی کوئی حرکت برداشت کی جائے گی جو پاکستان کو معاشی طور پر غیر مستحکم کردے۔

مشکل فیصلوں کے نتائج آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟ خیبرپختونخوا میں افغانیوں کے جعلی ووٹ بینک کے سہارے کھڑا خان کا قلعہ بھی مسمار ہونے جارہا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے سوات کے عوام تنگ آچکے ہیں، عوام بچوں کی اسکول وین پر فائرنگ ، ڈرائیور کی ہلاکت، دو معصوم بچیوں کے زخمی ہونے پر سڑکوں پر بپھرے نظر آرہے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اپنے حلقے میں جا نہیں سکتے۔ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو احتجاجی دھرنے کے دوران اسٹیج سے اتار دیا گیا اور خطاب کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔ سوات کے عوام اپنے وزیراعلیٰ کو پکار رہے ہیں کہ کہاں گیا وہ ہیلی کاپٹر جو اُڑ اُڑ کر خان کو جلسوں میں پہنچا رہا تھا۔ غم کی اس گھڑی میں نہ خان ان کی داد رسی کوآیا نہ ہی اس کا کوئی صوبائی وزیر۔ پنجاب سے بھی کوئی خیر کی خبر نہیںآرہی جب سے پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بنے ہیں عدم اعتماد کے خوف سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس تاحال جاری ہے۔ 

ہاشم ڈوگر پنجاب کی وزارتِ داخلہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ لندن میں تخت ِ پنجاب کا فیصلہ ہونے جارہا ہے۔ چھوٹے چوہدری صاحب بھی وہاں سے صاف جواب لے آئے ہیں۔ تاش کے دو اِکے علیم خان ، عون چوہدری (جہانگیر ترین کے نمائندہ خصوصی) بھی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔

اطلاعات تویہی ہیں کہ سب بڑے میاں صاحب کی آشیر باد لینے گئے ہیں۔ اُدھر مشکل یہ پڑی کہ بڑے چوہدری صاحب نے وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقات کی ۔ وہ اپنے خاندان کو دوبارہ اکٹھا کرنے اور چھوٹے چوہدری صاحب کے اقتدارکو بچانے کی خواہش بھی رکھتے ہیں کہ کسی طرح بگڑی بات پھر سے بن جائے۔ اگر ایسا ہو جائے کہ شریف اور چوہدری پھر سے ایک ہو جائیں تو پنجاب میں خان کا کیا بنے گا؟

 اِدھر خان کے چہیتے صدر علوی بھی امریکی سازشی بیانیے کو ”ڈھکوسلا“ قرار دے چکے ہیں او ر کہتے ہیں کہ میں اس بیانیے پر قائل نہیں ہوں۔ صدر محترم اقرار بھی کرتے ہیں اور خان کے خوف سے انکار بھی اور کہتے ہیں کہ اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ خان کا ذاتی تھا۔ مجھ سے کوئی پوچھتا تو اچھا مشورہ دیتا۔ 

ہم کہتے ہیں کہ خان پہلے کون سا کسی کی بات سنتا یا مانتا تھا جو صدر صاحب کی بات مان جاتا۔ عجب تماشا چل رہا ہے کہ خان نیوٹرل کو جانورکہتا ہے اور انہی کی پارٹی کے صدر صاحب نیوٹرل کو نیوٹرل ہی رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اب سمجھ نہیں آرہی کہ نیوٹرل جانورہوتا ہے یا نیوٹرل نیوٹرل ہی رہتا ہے۔

 فرسٹریشن کی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے ۔پی ٹی آئی کے دوستو، آڈیولیکس کے اصلی یا نقلی ہونے کا رونا پیٹنا تو چلتا رہے گا صرف ڈاکٹر علوی کے اصل انٹرویو، نقلی تردید پر غور کرو کہ خان کا سازشی بیانیہ اپنے ہی چہیتے کے ہاتھوں زمین بوس ہوگیا۔ بس اتنا سوچیں کہ کب تک ماں باپ کی کمائی خان پر لٹاؤ گے کچھ اپنے مستقبل کے بارے بھی سوچو کہ آخر خان کس کے خلاف ”جہاد“ کرنے جارہا ہے۔ پاک فوج یا ریاست پاکستان کے؟ خدا کیلئے”اسلامی ٹچ“ سے باز آجاؤ۔

مزید خبریں :