22 جولائی ، 2023
لاہور کے سول لائن تھانے کے ایس ایچ او اور ساتھی افسر کو ہوٹل سے بھتہ وصول کرنے کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے اپنے ہی تھانے میں قید کردیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس آپریشن لاہور علی ناصر رضوی کو برطانیہ میں مقیم ایک شہری نے شکایت کی تھی کہ لاہور میں لارنس روڈ پر واقع ان کے ہوٹل سے سول لائن تھانے کے ایس ایچ او اور ایک سب انسپکٹر ماہانہ بھتہ طلب کر رہے ہیں جس پر ڈی آئی جی آپریشن نے سخت کارروائی کی ہدایت کی۔
ڈی آئی جی کی ہدایت پر ہوٹل مینیجر نے ایس ایس پی آپریشن لاہور سہیل اشرف سے رابطہ کیا۔
ہوٹل کے مینیجر محمد مشتاق کے مطابق 17 جولائی کو سول لائن تھانے کے سب انسپکٹر اختر حسین سادہ کپڑوں میں ان کے پاس ہوٹل آئے اور "مختصر دورانیے" کیلئے کمرہ بک کرنے کا کہا اور من مرضی کے پیسے دینے کی آفر کی۔
مینیجر کے مطابق انہوں نے انکار کیا اور بتایا کہ ہوٹل صرف فیملیز اور مسافروں کے لیے ہے اور قواعد و ضوابط کے پابند ہوتے ہوئے وہ کوئی کمرہ بک نہیں کر سکتے، جس پر اختر حسین نے خود کو پولیس افسر ظاہر کیا اور بتایا کہ وہ ایس ایچ او کے لیے کمرہ بک کرنا چاہتے ہیں۔
ہوٹل مینیجر کے مطابق اس پر بھی وہ مرعوب نہیں ہوئے اور انہوں نے کمرہ دینے سے صاف انکار کر دیا، مینیجر محمد مشتاق کے مطابق اس پر اختر حسین نے کہا کہ انہیں ایس ایچ او ندیم شیخ نے بلوایا ہے، سب انسپکٹر انہیں گنگا رام اسپتال کی پولیس چوکی پر لے گیا جہاں روایتی انداز میں ایس ایچ او باوردی بیڈ پر لیٹا ہوا تھا اور کسی حراستی سے پاؤں دبوا رہا تھا۔
ایس ایچ او نے انہیں کہا کہ "آپ ہوٹل میں غلط کاری کرتے ہو لہٰذا مجھے 70 ہزار روپے ماہانہ دیں بصورت دیگر آپ کے ہوٹل پر چھاپہ مار کر کاروبار بند کر دوں گا اور اگر کوئی وقوعہ ہوا تو اس کا پرچہ بھی آپ کے ہوٹل پر درج کروں گا"۔
امجد حسین کے مطابق انہوں نے بتایا کہ وہ آرمی سے ریٹائرڈ آفیسر ہیں اور ہوٹل کے مالک بھی پڑھے لکھے اور اچھے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ہوٹل پر کبھی کوئی غلط کام نہیں ہوا اور نہ ہوتا ہے جس پر ایس ایچ او نے انہیں ڈرایا دھمکایا اور صاف کہا کہ ہوٹل چلانا ہے تو ماہانہ بھتہ دینا پڑےگا۔
پولیس حکام کے مطابق اس سلسلے میں اختر حسین سے تحریری درخواست وصول کی گئی اور ایس ایس پی آپریشن سہیل اشرف نے منصوبہ بندی کی۔
پولیس حکام کے مطابق اس سلسلے میں اعلیٰ افسران کی نگرانی میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں، منصوبہ بندی کے تحت محمد مشتاق رقم لے کر اختر حسین کے پاس پہنچے جو انہیں لے کر ایس ایچ او ندیم شیخ کے پاس گئے۔
محمد مشتاق نے جونہی رقم ایس ایچ او شیخ ندیم کو دی تو ایس پی سول لائن حسن جاوید بھٹی کی نگرانی میں پولیس پارٹی نے چھاپہ مار دیا۔
دلچسپ بات یہ کہ اس تمام کارروائی کی فلم بندی بھی کی گئی، نشان زدہ نوٹ برآمد کرکے ایس ایچ او ندیم شیخ اور سب انسپکٹر اختر حسین کے خلاف ہوٹل مینیجر محمد مشتاق کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 1055/23 تعزیرات پاکستان کی دفعات 384 اور 155 کے تحت درج کر لی گئی۔
مقدمے کے تحت دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے لاک اپ بھی کر دیا گیا، یہی نہیں گرفتاری کے ساتھ ساتھ ایس ایچ او اور اس کے ساتھی پولیس افسر کے خلاف انتہائی سخت محکمانہ کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔
واضح رہےکہ ہوٹل کے مالکان برطانیہ میں مقیم ہیں اور مختلف کاروباروں سے منسلک ہیں تاہم انہوں نے وطن کی خاطر لاہور میں خطیر سرمایہ کاری کی ہے۔