13 اگست ، 2023
کیا آپ کو ایسی پرتجسس فلمیں پسند ہیں جن کی کہانی قتل کی تحقیقات کے گرد گھومتی ہے اور آخر تک لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا کہ اصل قاتل کون ہے؟
اگر ہاں تو 2022 کی فلم اونین گلاس اے نائیوز آؤٹ مسٹری آپ کو ضرور پسند آئے گی جس کے رائٹر اور ڈائریکٹر ریان جونسن ہیں۔
یہ 2019 کی فلم نائیوز آؤٹ کا دوسرا حصہ ہے جس میں ڈیٹیکٹیو بینوٹ بلانک (ڈینئل کریگ) ایک بار پھر قتل کے ایک پراسرار کیس کی تحقیقات کرتا نظر آیا۔
اس فلم کو 95 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں بیسٹ اڈاپٹڈ اسکرین پلے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
اس فلم کی کہانی ایک ارب پتی شخص مائلز بیرن (ایڈورڈ نورٹن) کے گرد گھومتی ہے جو یونان کے ایک جزیرے پر ایک مرڈر مسٹری گیم کی میزبانی کرتا ہے۔
اس گیم کے لیے وہ اپنے 5 دوستوں کو مدعو کرتا ہے اور دعوت نامے کے ساتھ ان افراد کو ایک پزل باکس بھی ملتا ہے جسے کھولنے کے لیے کوڈ حل کرنا ہوتا ہے۔
جب یہ افراد وہاں پہنچتے ہیں تو بینوٹ بلانک بھی ان کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے حالانکہ اسے مدعو نہیں کیا جاتا، مگر اسے وہاں رہنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
بینوٹ بلانک مرڈر مسٹری گیم کو فوراً حل کر دیتا ہے اور ارب پتی کو خبردار کرتا ہے کہ اس کے مہمان اسے قتل کر سکتے ہیں۔
مگر میزبان کی بجائے ایک مہمان قتل ہو جاتا ہے جس کے بعد سب ایک دوسرے پر شک کرنے لگتے ہیں، خاص طور پر ایک مہمان اینڈی پر شک کیا جاتا ہے مگر اسے بھی قتل کر دیا جاتا ہے۔
اس کے بعد بینوٹ بلانک کی تحقیقات آگے بڑھتی ہے تو ایسے انکشافات ہوتے ہیں جو دیکھنے والوں کے دنگ کر دیتے ہیں۔
اس سے آگے کہانی بتانے کا مطلب فلم کا تجسس ختم کرنا ہوگا تو وہ آپ دیکھ کر جان سکتے ہیں مگر یقین کریں کہ آغاز سے اختتام تک اسکرین سے نظریں ہٹانا مشکل ہوگا۔
فلم کے آغاز میں قاتل کا اشارہ مل جاتا ہے مگر بیشتر ناظرین اس وقت سمجھ نہیں پاتے، البتہ دوسری بار دیکھنے پر انہیں اس کا اندازہ ہو جاتا ہے۔
فلم کے دوران متعدد گیمز کا حوالہ دیا گیا تھا جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آخر بینوٹ بلانک نے یہ کیس فوراً ہی حل کیوں نہیں کر دیا تھا۔
فلم کا ٹائٹل ایک گانے سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا۔
نائیوز آؤٹ کے دوران بینوٹ بلانک کردار کے لیے اپنائے گئے لب و لہجے کو اداکار دوسرے حصے کی شوٹنگ کے آغاز تک فراموش کر چکے تھے اور اسی وجہ سے انہیں اس کے لیے مہینوں تک تربیت حاصل کرنا پڑی۔
اس فلم کے پہلے حصے کی کہانی ڈائریکٹر کے ذہن میں 2005 سے تھی مگر وہ اسے برسوں تک فلمانے میں ناکام رہے مگر دوسرے حصے کو انہوں نے بہت جلد تحریر کرکے شوٹ کیا۔
2019 کی فلم کی ریلیز کے بعد ڈائریکٹر نے ہالی وڈ کا ایک بڑا راز بھی بتایا تھا کہ ایپل کمپنی بھی اپنے آئی فونز کسی ولن کے ہاتھ میں دیکھنا پسند نہیں کرتی، تو اس فلم میں ولن کی شخصیت چھپانے کے لیے کسی بھی فرد کے ہاتھ میں فون نہیں دکھایا گیا۔
البتہ 2 کرداروں کو ایپل پراڈکٹس میں ضرور دکھایا گیا۔