کچا پکا گوشت کھانے کے عادی شخص کے دماغ سے زندہ طفیلی کیڑے دریافت

اس طرح کا ٹیپ وارم (اسے 200 گنا زوم کیا گیا ہے ) دماغ سے دریافت ہوا / فوٹو بشکریہ the guardian
اس طرح کا ٹیپ وارم (اسے 200 گنا زوم کیا گیا ہے ) دماغ سے دریافت ہوا / فوٹو بشکریہ the guardian 

امریکا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے دماغ سے زندہ طفیلی کیڑے کو دریافت کیا گیا۔

امریکن جرنل آف کیس رپورٹس میں ایک 52 سالہ شخص کے کیس کے بارے میں بتایا گیا جسے کئی ہفتوں سے آدھے سر کے درد یا مائیگرین کا سامنا تھا۔

سر درد کی شدت بہت زیادہ ہوتی تھی اور ادویات سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا تھا۔

طبی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ شخص اپنی بیوی اور بلی کے ساتھ رہتا تھا اور عموماً ایسا گوشت کھانا پسند کرتا تھا جو پوری طرح پکا ہوا نہ ہو۔

کئی ہفتوں تک مائیگرین کی شکایت کے بعد اس نے فلوریڈا میں اسپتال سے رجوع کیا جہاں سی ٹی اسکین میں ڈاکٹروں نے دماغ میں متعدد سیال بھرے خلا دریافت کیے۔

اس وقت ماہرین کو لگا کہ یہ پیدائشی فاسد مواد ہے، جس کے بعد مریض کو اسپتال میں داخل کر لیا گیا۔

وہاں تفصیلی معائنے کے دوران دماغ میں ٹیپ وارم کو دریافت کیا گیا جس کے باعث اسے دماغی تکلیف ہو رہی تھی۔

محققین نے بتایا کہ ہمارا خیال ہے کہ کچے گوشت کھانے کی عادت کے باعث یہ ٹیپ وارم جسم میں داخل ہو کر دماغ تک پہنچا ہوگا۔

ٹیپ وارم کی دریافت کے بعد مریض کو ورم کش اور کیڑوں سے نجات دلانے والی ادویات کا استعمال کرایا گیا اور وہ صحتیاب ہوگیا۔

عموماً غذا میں موجود وارم ٹیپ کے انڈے معدے میں پہنچ جاتے ہیں، خاص طور پر گوشت کو اچھی طرح پکا کر نہ کھانے سے یہ خطرہ بڑھتا ہے۔

جسم میں پہنچنے کے بعد یہ انڈے لاروے کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور دماغ تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔

اس عارضے کو طبی زبان میں neurocysticercosis کہا جاتا ہے جس کی علامات کی شدت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ دماغ میں طفیلی کیڑوں کی تعداد کتنی ہے اور جسمانی مدافعتی نظام کتنا طاقتور ہے۔

مزید خبریں :