Time 23 مئی ، 2024
جرائم

کراچی میں چھینے گئے موبائل فونز، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو کس طرح ٹھکانے لگایا جاتا ہے؟

کراچی میں چھینے گئے موبائل فونز، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو کس طرح ٹھکانے لگایا جاتا ہے؟
اس سال کے ابتدائی 4 ماہ میں اب تک 10 ہزار سے زائد موبائل فون چھیننے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں/ فائل فوٹو

کراچی میں چھینے گئے موبائل فونز، گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں کہاں لے جائی جاتی ہیں اور انہیں کس طرح ٹھکانے لگایا جاتا ہے؟

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں چھینا گیا سامان اور گاڑیوں کے خریدار موجود ہیں، وارداتیں اسی لیے بڑھ رہی ہیں کہ شہر میں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں چھینی گئی موٹر سائیکلیں اور کاریں کھول دی جاتی ہیں اور بعد میں ان کے اسپئیر پارٹس باآسانی کباڑ مارکیٹوں میں فروخت کردیے جاتے ہیں۔

شہر میں سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں موبائل فون چھینے جاتے ہیں، گزشتہ سال شہر میں 28 ہزار چھینا جھپٹی کے واقعات رپورٹ ہوئے، اس سال کے ابتدائی 4 ماہ میں اب تک 10 ہزار سے زائد موبائل فون چھیننے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

مختلف ملزمان کے بیانات اور تفتیشی حکام کے مطابق عادی ملزمان یہ موبائل فون بہت کم قیمت پر مارکیٹوں میں مخصوص افراد کو فروخت کرتے ہیں۔

موبائل مارکیٹ کے صدر کا کہنا ہے کہ ماضی میں چھینے یا چوری شدہ موبائل مارکیٹ میں فروخت ہوتے تھے مگر اب ایسا نہیں، پولیس کے ساتھ مل کر اس کی روک تھام کررہے ہیں۔

گرفتار کیے جانے والے ملزمان کی جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت ہے اور وہ حیرت انگیز انکشافات کررہے ہیں، ملزمان نے جدید ٹیکنالوجی کا توڑ بھی نکال لیا ہے اور آئی ای ایم آئی نمبر بھی کامیابی سے بدل لیتے ہیں، میڈیا کی نشاندہی پر ان عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

پولیس، سکیورٹی ادارے اور انتظامیہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں، کباڑ کے کاروبار سے جڑے افراد اور موبائل مارکیٹوں پرموثر نگرانی کریں تو ان جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :