24 ستمبر ، 2024
چین کے سائنسدانوں نے ایک ایسی حیرت انگیز پیشرفت کی ہے جس سے دنیا میں توانائی کا مسئلہ ماضی کا قصہ بن سکتا ہے۔
جی ہاں واقعی چینی سائنسدانوں نے کنول کے پتوں سے توانائی پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ہائیڈرو والٹک توانائی کے حصول کے لیے ٹھوس سطح پر پانی کی حرکت پر انحصار کیا جاتا ہے، مگر اس کے لیے مسلسل پانی کی سپلائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
مگر تحقیق میں بتایاگیا کہ پودوں کے پتوں سے قدرتی طور پر خارج ہونے والے بخارات میں بہت زیادہ توانائی چھپی ہوتی ہے مگر اب تک اس پر زیادہ کام نہیں کیا گیا۔
اس عمل میں پودے کی جڑوں سے اوپری سرے تک پانی حرکت کرتا ہے اور پتوں یا پھولوں سے بخارات کی شکل میں خارج ہو جاتا ہے۔
اسی عمل کو دیکھتے ہوئے چینی سائنسدانوں نے ایک پروٹوٹائپ ڈیوائس تیار کی ہے جو اس عمل سے بجلی بنانے میں کامیاب رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر پتوں کے ذریعے بجلی کا حصول ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑے پیمانے پر ممکن ہوسکتا ہے، یہ ماحول دوست توانائی ہوگی جس کے لیے زیادہ خرچہ بھی نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جنریٹر جیسی پروٹوٹائپ ڈیوائس کو کسی بھی جگہ جیسے فارم میں استعمال کیا جاسکے گا اور زیادہ بڑے اسٹرکچر کی ضرورت نہیں ہوگی۔
سائنسدانوں کے مطابق پودے مسلسل اپنے اردگرد کے ماحول کے ساتھ پانی خارج کرتے ہیں تو اس جنریٹر کے ذریعے دن بھر بجلی کی تیاری ممکن ہوسکے گی، خاص طور پر ان مقامات پر جہاں دن بھر سورج کی روشنی موجود ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ایک پتے سے حاصل ہونے والی بجلی بہت کم ہے مگر تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ متعدد پودوں اور پتوں کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جاسکتا ہے جس سے زیادہ بجلی کا حصول ممکن ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں کی تیار کردہ ڈیوائس کی ابتدائی آزمائش جاری ہے اور وہ مختلف طریقوں کو جانچ کر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر واٹر میں شائع ہوئے۔