Time 22 اکتوبر ، 2024
دلچسپ و عجیب

موبائل فون نکالنے کی کوشش میں ایک خاتون 2 چٹانوں کے درمیان 7 گھنٹے تک الٹی لٹک کر پھنسی رہی

موبائل فون نکالنے کی کوشش میں ایک خاتون 2 چٹانوں کے درمیان 7 گھنٹے تک الٹی لٹک کر پھنسی رہی
یہ واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا / فوٹو بشکریہ نیو ساؤتھ ویلز ایمبولینس سروس

موجودہ عہد میں موبائل فونز لوگوں کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں اور اگر وہ گم ہو جائیں تو انہیں ڈھونڈنے کے لیے لوگ ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔

مگر آسٹریلیا میں موبائل فون کو تلاش کرنے والی خاتون کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ دنگ کر دینے والا تھا۔

آسٹریلیا کی ہنٹر ویلی نامی علاقے میں یہ خاتون موبائل فون کو نکالنے کی کوشش کر رہی تھی۔

اس کوشش کے دوران وہ 2 چٹانوں کے درمیان بنی شگاف میں اس طرح پھنس گئی کہ اس کا سر نیچے جبکہ پیر اوپر تھے۔

الٹی لٹکی یہ خاتون اسی حالت میں وہاں 7 گھنٹے تک پھنسی رہی اور نیو ساؤتھ ویلز (این ایس ڈبلیو) ایمبولینس سروس نے اسے بچایا۔

یہ واقعہ اکتوبر کے شروع میں پیش آیا تھا مگر ایمبولینس سروس کی جانب سے اس حوالے سے تصاویر اب جاری کی گئی ہیں۔

موبائل فون نکالنے کی کوشش میں ایک خاتون 2 چٹانوں کے درمیان 7 گھنٹے تک الٹی لٹک کر پھنسی رہی
ریسکیو ٹیم کئی گھنٹوں تک خاتون کو نکالنے کے لیے کام کرتی رہی / فوٹو بشکریہ نیو ساؤتھ ویلز ایمبولینس سروس

یہ خاتون ہنٹر ویلی کے ایک قصبے Laguna میں دوستوں کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھی جب اس کا فون گر گیا۔

جب اس نے فون نکالنے کی کوشش کی تو وہ پھسل گئی اور الٹی حالت میں 2 چٹانوں کے درمیان بنی 4 انچ چوڑے شگاف میں پھنس گئی۔

خاتون کا نام نہیں بتایا گیا مگر این ایس ڈبلیو پولیس کے مطابق اس کی عمر 23 سال تھی۔

خاتون کے ساتھ موجود دوستوں نے اسے نکالنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے، چونکہ اس علاقے میں فون سگنل موجود نہیں تھے تو وہ اسے چھوڑ کر مدد حاصل کرنے کے لیے چلے گئے۔

وہاں پہنچنے والی ریسکیو ٹیم میں شامل ایک ماہر پیٹر واٹس نے بتایا کہ وہاں پہنچنے کے بعد ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ خاتون کو باہر کیسے نکالا جائے کیونکہ ہمیں پہلے کبھی طرح کی صورتحال سامنا نہیں ہوا تھا۔

وہاں بڑے بڑے پتھر اس طرح موجود تھے کہ خاتون تک رسائی لگ بھگ ناممکن ہوگئی تھی۔

موبائل فون نکالنے کی کوشش میں ایک خاتون 2 چٹانوں کے درمیان 7 گھنٹے تک الٹی لٹک کر پھنسی رہی
خاتون کو زندہ وہاں سے نکال لیا گیا / فوٹو بشکریہ نیو ساؤتھ ویلز ایمبولینس سروس

ریسکیو ٹیم میں شامل افراد نے اکٹھے مل کر سوچا اور فیصلہ کیا کہ خاتون کو نکالنے کے لیے پتھروں کو ہٹانا ہوگا۔

کئی گھنٹوں تک پولیس اہلکار، فائر فائٹرز اور دیگر ریسکیو ورکر خاتون کو آزاد کرانے کے لیے کام کرتے رہے۔

خاتون کو اس دوران ساکت رہنے کی ہدایت کی گئی تاکہ وہ مزید نیچے نہ کھسک سکے جس سے اس تک رسائی زیادہ مشکل ہو جاتی۔

ریسکیو ٹیم نے مجموعی طور پر 6 پتھروں کو وہاں سے ہٹایا جس کے بعد وہ اس قابل ہوگئی کہ خاتون کے پیروں کو چھو سکے۔

پیٹر واٹس نے بتایا کہ جب ہم وہاں پہنچے تو وہ خاتون پرسکون تھی اور ہم یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔

ماہرین کو خدشہ تھا کہ اتنی دیر تک الٹا لٹکے رہنے کی وجہ سے ہاتھوں اور پیروں کو خون کے بہت زیادہ دباؤ سے نقصان نہ پہنچا ہو۔

خاتون تک پہنچ جانے کے بعد بھی ریسکیو ٹیم کو مزید چند گھنٹے پتھروں کو ہٹانے میں لگے اور پھر انہیں پہلے اور پھر دوسرے پیر تک رسائی حاصل ہوئی۔

آخری پتھر کا وزن 500 کلوگرام سے زیادہ تھا اور اسے ہٹانا مشکل ثابت ہوا۔

اس لیے انہوں نے شگاف کو مزید کشادہ کر دیا تاکہ خاتون کے جسم کو باہر نکال لیا جائے۔

اس طرح خاتون کو باہر نکال لیا گیا، اس وقت وہ تھکی ہوئی تھی اور اس کا سر چکرا رہا تھا کیونکہ سارا خون سر میں جمع ہوگیا تھا جس کے باعث اس کے لیے کھڑا ہونے یا چلنے کی طاقت بھی نہیں رہی۔

خوش قسمتی سے اس حادثے میں خاتون کو معمولی زخموں کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا، البتہ اس کا فون تاحال چٹانوں کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔

مزید خبریں :